عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے جج صاحب 190 ملین پائونڈ کیس میں شہادتوں کو پڑھنے کے بعد عمران خان کو بری کریں گے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن مقدمات میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا ہوئی، ان کو ہائی کورٹ نے بری کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں آج دلائل مکمل ہوئے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان فیصلوں میں تیزی لائی جائےکیونکہ ٹرائل کورٹ میں اکثر میرٹ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے سزا ہو جاتی ہے، جس کے بعد ہمیں انصاف کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑتا ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف بنائے گئے تمام کیسز ایکسپوز ہوئے ہیں اور ان میں سے بیشتر کیسز میں عمران خان کو باعزت بری کیا گیا ہے۔ اب حکومت نے توشہ خانہ کیس اور 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس پر نظر رکھی ہے۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈ نہیں بلکہ 171 ملین پاؤنڈ کی رقم آئی تھی، جو چار سال تک سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پڑی رہی۔ سلمان صفدر نے بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس رقم کو انویسٹ بھی کیا تھا، جس پر منافع بھی آیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کے جتنے پیسے پاکستان آئے ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ تمام پیسہ حکومت پاکستان کے پاس ہے اور عمران خان کی جیب میں نہیں آیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ برطانیہ میں جو پیسہ فریز کیا گیا تھا وہ غیر قانونی طریقے سے حاصل کیا گیا تھا۔ جب پاکستان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہی نہیں تو ملک ریاض کا پیسہ قانونی تصور کیا جائے گا۔
سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ملک ریاض اور ان کے خاندان سمیت عمران خان کی فیملی کا ٹرائل جاری ہے اور ملک ریاض کی فیملی ہمیشہ خیرات اور ہیومنیٹیرین ورک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیرٹی اور سوشل ورک کو سیاسی انتقام کی زد میں لایا جائے تو یہ بدقسمتی ہے اور اس کے بعد پاکستان میں کوئی بھی سوشل ورک کرنے سے اجتناب کرے گا۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جتنی شہادتیں ریکارڈ کی گئی ہیں، ان کے مطابق میرا خیال ہے کہ جج صاحب ان شہادتوں کو پڑھنے کے بعد عمران خان کو بری کریں گے کیونکہ ان مقدمات میں بریت ہی ہونی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور ان کے خاندان نے یونیورسٹی کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی ان کے اکاؤنٹ میں ایک روپیہ آیا ہے اور نہ ہی انہوں نے کسی قسم کی تنخواہ لی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تین مواقع پر اپ سیٹ ہوئے۔ پہلا جب ظل شاہ کے قتل پر ان پر مقدمہ بنایا گیا، دوسری بار نکاح کے مقدمہ پر وہ مایوس ہوئے اور تیسرا جب ان پر کرپشن اور بددیانتی کے الزامات لگے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کی معاونت سے ان مقدمات میں بریت ملنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے یونیورسٹی میں ایک روپیہ بھی فائدہ نہیں لیا۔ان تمام مقدمات کے باوجود عمران خان خیرات اور سوشل ورک کا کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ یہ پیسہ کچھ بڑھا بھی ہے۔ میاں بیوی نے بھی کوئی فائدہ نہیں لیا اور اس کیس کو ہم نے بری طرح ڈی مالش کیا ہے۔