پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ذمہ داری لی ہے کہ انہوں نے ڈی چوک جانے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی چوک جانے کا یہ مطلب نہیں تھا کہ اسے مقتل بنا دیا جاتا۔ہمیں ڈی چوک جانے کی بہت سخت سزا دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد احتجاج سےمتعلق حکومت کیساتھ مذاکرات ہوئےتھے۔ ہمیں سنگجانی میں جلسہ کرنے کا کہا گیا۔سنگجانی رکنے پر کارکنوں اور عمران خان کی رہائی کی پیشکش کی گئی۔26نومبر کی صبح تمام رابطے منقطع ہوچکے تھے۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان سے ملاقات پر زور دیا تھا۔ملاقات نہ ہونے پر بشریٰ بی بی نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ خود کیا۔ حکومتی رہنما تھوڑا تحمل کا مظاہرہ کرتے توایسے واقعات رونما نہ ہوتے۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج بھی اسمبلی میں کہا ہے کہ قوم سے جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ پارلیمنٹ میں موجود نمائندےعوام کے ترجمان ہوتے ہیں۔ عوام انہیں اس لیے ہی منتخب کرتی ہے کہ وہ ان کے مسائل حل کریں۔پارلیمنٹ میں جوبات کی وہ میری ذاتی رائے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اسی لیے کمیٹی بنائی کہ تمام سیاسی جماعتوں کیساتھ بات چیت ہو۔ حکومتی رویے سے مذاکرات کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے بھی آج مذاکرات کی تردید نہیں کی۔بیرسٹر گوہر نے عمران خان کی رہائی سے متعلق اپنا موقف پیش کیا۔