پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی بھاری بھرکم فیسوں کی بازگشت سینٹ تک پہنچ گئی

پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی بھاری بھرکم فیسوں کی بازگشت سینٹ تک پہنچ گئی

سینیٹر پلوشہ کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کی فیسیں گزشتہ چار سال میں سالانہ آٹھ لاکھ روپے سے بڑھ کر 30 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی ذیلی کمیٹی سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت جمعہ کو بلائی گئی جس میں میڈیکل کالجز کی جانب سے وصول کی جانے والی بھاری فیسوں اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے اقدامات پر غور کیا گیا۔

سینیٹر پلوشہ نے انکشاف کیا کہ 2023-24 میں نجی میڈیکل کالجز نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگراموں کے لیے بڑے اضافے کیساتھ فیسیں وصول کیں۔ سینیٹر پلوشہ کا کہنا تھا کہ کئی گنا بڑھایا گیا یہ اضافہ بلا جواز ہے کہ نجی میڈیکل کالجز کی فیسیں 2018 میں آٹھ لاکھ روپے سالانہ سے بڑھ کر 2023-24 میں 3 ملین روپے تک پہنچ گئی ہیں۔

سینیٹر پلوشہ نے پی ایم ڈی سی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو ریگولیٹ کرنے میں ناکام رہی ہے اور بدقسمتی سے اس ناپاک اتحاد کی معاون بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی جانب سے وصول کی گئی بھاری فیسیں ان نوجوان طلباء کے والدین کو واپس کی جائیں۔

سینیٹر پلوشہ نے پی ایم ڈی سی کو ان میڈیکل کالجوں کی آڈٹ رپورٹس کی جانچ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ رجسٹرار پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شائستہ فیصل نےاس حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ 2023 کے ایکٹ کے تحت، پی ایم ڈی سی کو نجی میڈیکل کالجوں کو ریگولیٹ کرنے اور یہ معلوم کرنے کا اختیار دیا گیا تھا کہ وہ جو فیس وصول کرتے ہیں وہ جائز ہے یا نہیں۔

اس سے قبل پی ایم ڈی سی نے میڈیکل کالجز کو ریگولیٹ کیا تھا لیکن اسے قانون سے تحفظ حاصل نہیں تھا۔ 2012 میں، PMDC نے نجی میڈیکل کالجوں کے لیے 5 فیصد اضافے کے ساتھ فیس 500,000 روپے سالانہ مقرر کی تھی۔ سینیٹر سید مسرور احسن نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو 2023 میں بااختیار بنایا گیا اور پوچھا کہ کیا اس مخصوص مدت کے بعد اس نے کوئی کارروائی کی؟ تاہم پی ایم ڈی سی کوئی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

اسپیشل سیکرٹری این ایچ ایس آر اینڈ سی مرزا ناصر الدین مشہود نے پینل کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیکل کالجز کی فیسوں کے تعین کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *