پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا آغاز کرتے ہوئے دینی مدارس کو انتہا پسندانہ سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے اصلاحات نافذ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے قومی ایکشن پلان اور خیبر پختونخوا انٹیگریٹڈ سکیورٹی آرکیٹیکچر کے تحت صوبے میں جاری غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردئیے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔
ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور ڈپٹی کمشنر کمیٹی کا کنوینئر ہوگا، جبکہ دیگر ممبران میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، مقامی عمائدین، تمام متعلقہ محکموں کے سربراہ، انٹیلی جنس بیورو،وفاقی تحقیقاتی ادارے، انٹی نارکاٹکس فورس، انٹر سروسز انٹیلیجنس ایجنسی(آئی ڈبلیو) اور ملٹری انٹیلجنس، پاکستان کسٹم کے نمائندے بھی کمیٹی میں شامل ہونگے۔ تمام دینی مدارس کو قانونی دائرہ میں لایا جائے گا تاکہ مدارس کو انتہا پسندانہ سوچ سے دور رکھا جا سکے۔
تمام مذہبی مدارس کی متعلقہ اتھارٹی کیساتھ رجسٹریشن کی جائے گی، قومی ایکشن پلان کے تحت مدارس میں دی جانے والی دینی تعلیم میں اصلاحات نافذ کی جائیں گی تاکہ وہ قومی امن اور سکیورٹی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔مساجد میں ہونے والی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور ان کی نگرانی کی جائے گی
کمیٹیاں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا دھندہ کرنے والے، قبضہ مافیا، سمگلنگ اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ کمیٹیوں کو مضافات میں غیر قانونی آبادیوں کی روک تھام اور زمین پر قبضے کے خلاف کارروائی کیلئے رابطہ کاری کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔ صوبے میں سکیورٹی صورتحال، نگرانی کے جدید نظام، مانیٹرنگ سٹیشن کا قیام، ایمرجنسی ریسپانس کو بہتر بنایا جائے گا۔ بجلی چوروں، غیر قانونی پٹرول پمپس مالکان کی نشاندہی اور کارروائی کمیٹیوں کی ذمہ داری ہوگی۔