بنگلادیش نے بھارت کے ساتھ انٹرنیٹ بینڈوتھ معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں بھارت کے ساتھ کیا گیا بینڈوتھ ٹرانزٹ کا معاہدہ بنگلا دیش نے منسوخ کردیا ہے۔اس اقدام سے بھارت کے علاقائی انٹرنیٹ حب بننے کے منصوبے کو شدید دھچکا پہنچنے کا امکان ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلادیش اور بھارت کے درمیان دوریاں بڑھ رہی ہیں، دونوں کے درمیان غیر فطری محبت اب اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، 5 اگست کے عوامی انقلاب کے بعد عبوری حکومت واضح طور پر بھارت سے دوری اختیارکر رہی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بنگلادیش ٹیلی کمیونیکیشن کمیشن (بی ٹی آر سی) نے 2 بنگلادیشی کمپنیوں کے لیے بھارت سے تیزرفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کی درخواست کی تھی، اس درخواست کے نتیجے میں بھارتی ٹیلی کام کمپنی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا۔
یکم دسمبر 2024ء کو بنگلا دیش نے یہ معاہدہ اس لئے منسوخ کر دیا کیونکہ اس میں اس کے لئے کوئی معاشی فائدہ نہیں تھا، یہ معاہدہ بھارت کی ڈیجیٹل کنیکٹویٹی بڑھانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ بنگلادیشی حکومت کے اس فیصلے کے پس پردہ معاشی مفاد سے زیادہ سیاسی وجوہات کا دخل ہے، بنگلہ دیش کو ” بینڈوتھ ٹرانزٹ “ مہیا کرنے والی بھارتی کمپنیاں سابق وزیراعظم حسینہ واحد کی جماعت عوامی لیگ کے قریب سمجھتی جاتی ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا مزید کہنا ہے کہ محمد یونس کی حکومت نے یہ فیصلہ مذکورہ کمپنیوں کے اثر و رسوخ کو گھٹانے اور اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے کیا ہے، بنگلہ دیشی حکومت کے اس اقدام سے خطے میں بھارتی اجارہ داری کاخواب ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے۔