وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو اقتدار میں لانے میں اہم کردار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے ادا کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اور فیض حمید کی شراکت داری 9 مئی کو بھی جاری رہی، اور اس سے قبل 2018 کے انتخابات میں بھی ان دونوں نے ایک ساتھ کام کیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ثبوت اور گواہیاں سامنے آئیں گی جن سے یہ ثابت ہو گا کہ کس طرح 2018 میں دھاندلی کی گئی، اور کس طرح پی ٹی آئی کی حکومت کو مختلف طریقوں سے مدد فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کئی سویلینز کا ملٹری ٹرائل ہوا، اور عمران خان کے بارے میں قانونی فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے 12 افراد کی شہادتوں کے بارے میں بات کی جاتی ہے، لیکن رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی شہادتوں کا ذکر نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 12 شہادتوں کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، اور الزام عائد کیا کہ علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے اپنے ہی لوگوں کو مارا، جس کا الزام پولیس اور رینجرز پر ڈالا گیا۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی معلومات ہمیشہ سچ نہیں ہوتی۔
انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ 5 سے 6 سال تک عمران خان اور فیض حمید کی شراکت داری رہی، اور یہ دونوں 2018 کے انتخابات سے پہلے اور بعد میں ایک دوسرے کے شراکت دار تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس شراکت داری سے یہ ثابت ہو گا کہ کس طرح عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا، کس طرح مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا، اور کس طرح پی ٹی آئی کو ہر سطح پر مدد فراہم کی گئی۔ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سینٹ کے انتخابات کے پیچھے بھی یہی 2 سے 3 کردار تھے۔
صحافی کے سوال کے جواب میں کہ کیا فیض حمید کے ملٹری ٹرائل کا اثر جنرل باجوہ تک پہنچے گا؟، خواجہ آصف نے کہا کہ اگر شہادتیں سامنے آئیں تو ان کے اثرات یقینی طور پر محسوس ہوں گے، اور یہ بھی کہا کہ ایک پیج کے بارے میں کچھ کہنا ابھی مشکل ہے، کیونکہ اس کی حقیقت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔