اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں حساس اداروں میں سیاسی سیل ختم کرنے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وزارت دفاع کا جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے کے بعد حساس اداروں میں سیاسی سیل ختم کر دیے گئے تھے۔ جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حساس اداروں میں سیاسی سیل موجود تھے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ حساس اداروں میں سیاسی سیل تھا اور جن لوگوں نے 1990 کے الیکشن میں دھاندلی کی، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ اسلم بیگ، اسد درانی اور یونس حبیب نے الیکشن چوری کا اعتراف کیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں انکوائری بند کر دی ہے، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ کیا سیاستدانوں میں تقسیم کی گئی رقم کی بازیابی ہو چکی ہے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کی انکوائری میں رقم کی تقسیم کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ایف آئی اے نے جو کام کرنا تھا، کیا وہ مکمل کیا؟ اور کیا حساس اداروں کے سربراہان نے سیاسی سیل کے خاتمے کے بارے میں بیان حلفی دیا ہے
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حساس اداروں کا آئین و قانون کے تحت سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے اور عدالتی فیصلہ کے بعد سیاسی سیل ختم کر دیے گئے تھے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ عدالت کو مطمئن کرے کہ عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔
عدالت نے وزارت دفاع کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔