علیمہ خان نے اہم انکشاف کیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے بیرسٹر گوہر کو کہا تھا کہ اگر وہ سنگجانی میں بیٹھیں تو عمران خان کو رہا کر دیا جائے گا۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں پیشی کے دوران علیمہ خان نے کہا کہ ہم ڈیڑھ سال سے عدالتوں میں آ رہے ہیں اور اس دوران ججز کے تبادلے ہوتے رہے، جس کے باعث ضمانتیں کنفرم نہیں ہو سکیں۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پہلے تفتیشی افسران پیش نہیں آ رہے تھے اور جب جج نے اس بارے میں استفسار کیا تو بتایا کہ پی ٹی آئی کے 300 سے زائد افراد کی ضمانتیں تھیں، جو اب کم ہو کر 170 رہ گئی ہیں۔
علیمہ خان نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ 4 اکتوبر کو انہیں اور ان کے خاندان کو مقدمات میں نامزد کیا گیا، جبکہ تفتیشی افسر نے ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے کارکنوں کو اُکسایا تھا۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم ضمانتوں کے بجائے 9 مئی کے واقعات کا ٹرائل شروع کروانا چاہتے ہیں کیونکہ لوگوں کی زندگیوں کو برباد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوٹر کے پاس شواہد نہیں ہیں، اور عدالت کو بھی اس بات پر شرمندگی ہوئی کہ ڈیڑھ سال کا وقت ضائع کیا گیا۔
علیمہ خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب احتجاج شروع ہوا، حکومت خوفزدہ ہو گئی اور بیرسٹر گوہر کو بلایا تاکہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے بات چیت کریں۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں ملک کو فلاح کی راہ پر ڈالنے کے لیے سیاسی عمل جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں پی ٹی آئی کی بہنوں کی ضمانتوں میں 18 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے پولیس سے تفتیشی رپورٹ طلب کر لی۔