انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں عمر ایوب اور راجہ بشارت کی رہائی کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نےکیس کی سماعت کی۔جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ سے ضمانت ہونے کے باوجود کیوں گرفتار کیا۔
یا درہے کہ اٹک پولیس نے گزشتہ روز عمر ایوب اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔عدالت نے اس غیر قانونی گرفتاری کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا۔
گزشتہ روز 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سمیت 100 سے زائد ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، جب کہ عمر ایوب، شیخ رشید، فواد چوہدری، زرتاج گل اور راجہ بشارت سمیت دیگر ملزمان بھی پیش ہوئےتھے ۔
وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جج امجد علی شاہ نے فرد جرم کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنائی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے علاوہ شیخ رشید اور دیگر ملزمان پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے، مجموعی طور پر 100 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی اور دیگر ملزمان نے اپنے خلاف الزامات سے انکار کیا ہے۔
سانحہ 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے، جس میں بانی پی ٹی آئی سمیت 143 ملزمان نامزد ہیں۔ عدالت 23 ملزمان کو پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی ہے، جن میں شہباز گل، ذلفی بخاری اور مراد سعید شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے 70 رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی اور کارکنوں کو عسکری و سرکاری تنصیبات پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے لیے اُکسایا۔عدالت نے استغاثہ کی شہادت ریکارڈ کرنے کے لیے 10 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔سماعت کے بعد اڈیالہ جیل سے باہر پولیس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، ملک احمد چٹھہ ،سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت اور عظیم الدین کو گرفتار کرلیا۔ ان رہنماؤں کی گرفتاری کی وجوہات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔ عمر ایوب کو گرفتار کر کے جیل چوکی منتقل کر دیا گیا۔