چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کسی صوبے میں گورنر راج اور جماعت پر پابندی کے حامی نہیں۔
پیپلزپارٹی آج بھی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے، پارٹی کو توڑنے کے لئے کئی بار حملے کیے گئے، پی ٹی آئی کو جگہ دینے کیلئے پیپلز پارٹی کو توڑا گیا، پیپلز پارٹی کو سیاست سے دور کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اب اہم ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔
کچھ جماعتیں سیاست کے دائرے میں رہ کرسیاست نہیں کررہیں، 9 مئی کا حملہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، ہمیں بطور سیاستدان سیاست کے دائرے میں آنا پڑے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ویں تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے 150علاقوں سے مخاطب ہوں، ہماری جماعت تین نسلوں کی جدوجہد کے بعد آج بھی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی یہ طویل جدوجہد پاکستان کی عوام، جمہوریت اور معاشی ترقی کے لیے عوام کے سامنے ہے، ہمارا سفر ذوالفقار علی بھٹو سے شروع ہوا جنہوں نے نہ صرف جمہوریت کی بنیاد رکھی بلکہ سرزمین بے آئین کو پہلا متفقہ اسلامی جمہوری وفاقی آئین دیا۔
بلاول بھٹو کا کہناتھا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے، دہشتگردی اور معاشی بحران کے مقابلے کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، لیکن سیاسی استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے، وہ نہ جمہوری اور نہ سیاسی اپوزیشن کررہے ہیں، کچھ جماعتیں سیاست کے دائرے میں رہ کرسیاست نہیں کررہیں۔
9 مئی کا حملہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، اسلام آباد میں جو کچھ ہوا وہ سیاست کے دائرے میں نہیں آتا، ہمیں بطور سیاستدان سیاست کے دائرے میں آنا پڑے گا، سیاسی استحکام پیدا کرنا اور ریاست کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی ذمہ دار ہوتی ہے، غیرجمہوری اپوزیشن کرنے والے جمہوری کردار اپنائیں، غیر سیاسی اپوزیشن غیرجمہوری کردار ادا کر رہی ہے، غیر سیاسی اپوزیشن سیاسی رویے کی امید کیسے رکھ سکتی ہے؟