چمن: پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث گزشتہ چار دنوں سے بند ٹرانسپورٹ آج سے دوبارہ کھول دی گئی ہے، جس کے بعد چمن بارڈر پر بھی آمدورفت شروع ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ کی روانی کے آغاز کے ساتھ ہی چمن بارڈر پر علاج معالجے کے لیے پاکستان آئے ہوئے افغان باشندے اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔
پاکستان آنے والے افغان باشندوں کی اکثریت ایسے افراد پر مشتمل تھی جو علاج کے سلسلے میں یہاں آئے تھے، تاہم ٹرانسپورٹ بندش کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ ان مسافروں میں بوڑھے، بچے اور کینسر کے مریض بھی شامل تھے،جنہیں علاج کے دوران واپس اپنے وطن جانے میں دشواری ہو رہی تھی۔
دوسری جانب، احتجاج کے باعث ملک بھر میں ٹریفک کی بندش سے تاجر برادری کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ فریش فروٹ کے تاجر و رہنما حاجی نصیر نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ وہ افغانستان سے انار درآمد کرتے ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے یہی کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران انار سے بھری 25 گاڑیاں پھنس گئی تھیں، جس کے نتیجے میں انار خراب ہوگئے، جن کی مالیت کم از کم 2 کروڑ روپے بنتی ہے۔
دیگر تاجروں نے بھی احتجاج کے نتیجے میں اربوں روپے کے نقصان پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
چمن شہر میں آج نیٹ سروس جزوی طور پر بحال ہوئی ہے اور معمولات زندگی دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔