سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوتے۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کیلئے اب کوئی معافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کی آڑ میں یہ لوگ غیر ملکی دہشتگردوں کو کرائے پر لا کر اپنے نوجوانوں کو گولیاں مروا رہے ہیں۔عمران خان اور بشریٰ بی بی پولیس، رینجرز اور ایف سی کے جوانوں کے قاتل ہیں، اب کوئی معافی نہیں، ثابت ہوا یہ کوئی سیاسی جماعت نہیں۔ یہ دہشت گرد ہیں، یہ لاشیں چاہتے ہیں خون خرابہ چاہتے تھے اور چاہتے ہیں۔
دوسری جانب سیکورٹی فورسز نے کامیابی کے ساتھ گرینڈ آپریشن مکمل کرلیا جس کے بعد شہر اقتدار میں معمولات زندگی بحال کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس آپریشن کے نتیجے میں 500 سے زائد پی ٹی آئی کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا، جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان گرفتاری سے بچنے کیلئے موقع پاکر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئےہیں۔
احتجاج کی قیادت کرنے والے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹیا آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی گرفتار ہونے سے پہلے رات کو اسلام آباد سے فرار ہوگئے ہیں۔ آپریشن کے بعد دیگر صوبوں سے بلائی گئی اضافی پولیس نفری کو واپس روانہ کر دیا گیا
وزیر داخلہ نے اس دوران انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ سروس جلد بحال کردی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے ڈی سی اسلام آباد کو ہدایت دی ہے کہ شہر میں لگے کنٹینرز کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے تاکہ معمولات زندگی میں مزید رکاوٹ نہ ہو۔
ذرائع کے مطابق شہر بھر میں کاروباری سرگرمیاں آج سے بحال ہوسکیں گی، جبکہ تعلیمی سرگرمیاں کل سے دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔