بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پوری قوم کو24 نومبر کو نکلنے کی کال دی ہے، بشریٰ بی بی نے ویڈیو پیغام جاری کر دیا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ آج میں بانی پی ٹی آئی کا پیغام دینے آپ کے سامنے آئی ہوں،بانی پی ٹی آئی نے پوری قوم کو 24 نومبر کو نکلنے کی کال دی ہے،یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے،بانی پی ٹی آئی نے ہر طبقے کو اس احتجاج کا حصہ بننے کا کہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں،بانی پی ٹی آئی نے وکلا اور ججز کو بھی اس احتجاج کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے، بشریٰ بی بی نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ 24 نومبر کی تاریخ تبدیل کردی جائے، 24 نومبر کسی صورت تبدیل نہیں ہوگی جب تک بانی چیئرمین پی ٹی آئی خود تاریخ بدلنے کا اعلان نہیں کرتے۔
جب تک بانی پی ٹی آئی خود آکر عوام سے خطاب نہیں کرتے 24 تاریخ احتجاج کی ڈیٹ تبدیل نہیں کی جائے گی، بشریٰ بی بی نے کہا کہ ادارے اور پولیس اپنے بچوں پر ظلم کیوں کر رہے ہیں؟ ہمارا احتجاج آئین اور قانون کے مطابق ہوگا، قانون کی خلاف ورزی ادارے خود کرتے ہیں۔
بشری بی بی نے کہا کہ کیا پاکستان صرف خان کا ہے؟ کیا ساری قربانیاں بانی پی ٹی آئی نے دینی ہیں؟کیا خان کا دل نہیں کرتا آرام کرنے کو؟ عمران خان کو بہت چھوٹی سی جگہ پر رکھا گیا ہے، عمران خان ڈیڑھ سال سے ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی کے لیے بیٹھا ہوا ہے۔
بشری بی بی نے کہا کہ کسی بھی قانون میں کسی کو پر امن احتجاج سے نہیں روکا جاسکتا، یزید مت بنیں،احتجاج کے لیے آنے والے بچے،بچیاں بھی آپ کے بہن بھائی ہیں، اداروں کو کہتی ہوں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کسی سے بدلہ نہیں لیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ طاقت میں آکر معافی کا دروازہ کھولوں گا، بانی پی ٹی آئی باہر آکر بدلہ نہیں لیں گے،بانی پی ٹی آئی کسی صورت بدلہ نہیں لیں گے، بانی پی ٹی آئی نے یہ واضح کردیا ہے، بدلہ لینا اللہ کو بھی پسند نہیں ہے۔
ہم نے کبھی الجہاد کے نعرے لگانے کا نہیں کہا، لوگ خود اپنی مرضی سے الجہاد کے نعرے لگاتے ہیں، اللہ سے ہمیشہ دعا رہی ہے کہ اللہ ہم سے اچھے کام لے، بانی پی ٹی آئی جب پہلی بار ننگے پیر مدینہ گئے تو باجوہ کو کال آئی کہ تم کن دین کے ٹھیکے داروں کو لے آئے ہو؟
اس کے بعد سے مجھ پر اور خان پر کیچڑ اچھالا گیا، بانی پی ٹی آئی کو مدینہ میں ننگے پیر چلنے کی سزا دی گئی، خان کو یہودی ایجنٹ کہا گیا اور اس کی بیگم کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو ملک کے لیے کھڑے ہونے کی سزا دی گئی،اب عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے کہ نہیں۔