حکومت نے روف سولر پینلز کے پے بیک ٹیرف کو 21 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 7.5 سے 11 روپے فی یونٹ کرنے پر غور شروع کردیا۔
سولر پینلز کے پے بیک ٹیرف میں کمی کا مقصد نیٹ میٹرنگ سسٹم کے تحت قومی گرڈ کو بجلی فراہم کرنے والے سولر پینلز کی تعداد کو کم کرنا ہے۔ اس وقت سولر پینلز سے پیدا ہونے والے دو یونٹ گرڈ کے ایک یونٹ کے مساوی ہیں اور اگر ٹیرف میں مجوزہ کمی کی جاتی ہے تو یہ سولر پینلز کی کمی کی وجہ بن سکتی ہے۔
ٹیرف میں مجوزہ کمی کے بعد سولر پینلز سے حاصل 6 یونٹس قومی گرڈ کے ایک یونٹ کے برابر ہوں گے، جس سے صارفین کے لیے سولر پینلز لگانے کا رجحان کم ہو جائے گا۔ اس کے بدلے میں جو صارفین سولر پینلز استعمال کریں گے، انہیں رات کے اوقات میں یا دیگر اوقات میں 60 روپے فی یونٹ کی قیمت پر بجلی نیشنل گرڈ سے فراہم کی جائے گی۔
وزارت توانائی کے سینئر افسر کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ نے حالیہ بات چیت میں پاکستان میں سولر توانائی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا ہےاور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت قومی گرڈ سے بجلی کے استعمال میں اضافہ کرے۔ آئی ایم ایف کا یہ خیال ہے کہ اگر سولر پینلز کا استعمال بڑھتا رہا تو قومی گرڈ کی آمدنی میں کمی آسکتی ہے، جو ملکی توانائی کے نظام کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان نے 15 گیگا واٹ کے سولر پینلز چین سے 2 ارب 10 کروڑ ڈالرز کی قیمت پر درآمد کیے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا غماز ہیں کہ سولر توانائی کا استعمال پاکستان میں تیزی سے بڑھ رہا ہے اور حکومت اس رجحان کو قابو کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کر رہی ہے۔