سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ 24 نومبر کے حوالے سے ہمارا احتجاج بالکل مؤخر یا معطل نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہےکہ پی ٹی آئی کا 24نومبر کے حوالے سے احتجاج بالکل مؤخر یا معطل نہیں ہو گا۔اگر مذاکرات میں ہمارے تین مطالبات کے حوالے سے بات ٹھوس انداز میں آگے بڑھتی ہے تو اسلام آباد میں ہمارا احتجاج جشن میں بدل جائے گا۔ جمعے سے ہمارے قافلے 24 نومبر کے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے۔
تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ہم نے احتجاج اور مذاکرات کے لیے اپنا تین نکاتی ایجنڈا دیا ہوا ہے۔ جب دوسری پارٹی اپنے نکات سامنے رکھے گی تو بات کریں گے۔ مذاکرات ان کے ساتھ ہوں گے جن کے پاس طاقت ہے۔ اب آپ خود سوچ لیں کہ طاقت کس کے پاس ہے؟
فروری کے بعد میں نے دو کالز دی ہیں۔ چار اکتوبر کو صرف اپنی پارٹی کو نکلنے کی کال دی اور چوبیس نومبر کو پوری قوم کو نکلنے کی کال دی ہے۔ کیونکہ یہ پاکستان کی بقا اور حقیقی آزادی کی تحریک ہے-
ملک آئین کے تحت نہیں چلایا جا رہا۔ اگر ملک آئین کے مطابق چلتا تو ملک کی سب سے بڑی جماعت کو نشانہ نہ بنایا جاتا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ ہمارا نشان تک چھین لیا گیا اس کے باوجود ہم 8 فروری کو ہونے والا الیکشن دو تہائی اکثریت سے جیتے۔ الیکشن فراڈ کو ہوئے ہوئے دس مہینے گزر گئے ہیں اتنا عرصہ گرنے کے باوجود الیکشن ٹربیونلز نے اور خصوصاً پنجاب میں کتنے کیسیز کا فیصلہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمارے ورکرز اور رہنماء ڈیڑھ سال سے جھوٹے مقدمات میں بغیر کسی ثبوت کے جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ انکی ضمانتیں کیوں نہیں لی جاتیں؟ عمران خان نے واضح کیا کہ کہا جاتا ہے کہ میں نے فوج پہ حملہ کرنے کی بات کی۔ میری ویڈیوز موجود ہیں میں نے کبھی کسی پہ حملہ کی ترغیب نہیں دی۔ جب 9 مئی کو رینجرز کی طرف سے مجھے غیر قانونی طور پہ اغوا کیا گیا تو اس کے مناظر عوام کے سامنے آئے جس پہ ردعمل آیا۔ میں تو ان کی تحویل میں تھا، مجھے کیسے علم ہوتا کہ باہر کیا کیا ہوا؟
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نہتی عورتیں، بچے فوج پہ کیسے حملہ آور ہو سکتے ہیں؟ کیا یاسمین راشد ٹینک پہ سوار تھیں جو انہوں نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کر دیا؟ ان کی ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں مسلسل پرامن رہنے کی تلقین کر رہی ہیں-
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ صرف ملٹری آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔
اس کے ساتھ ساتھ Political Engagement ہونا لازم ہوتا ہے- ملک میں صرف تحریک انصاف ہی واحد وفاقی پارٹی ہے جو کہ دہشت گردی کے مسئلے سے سیاسی طور پہ نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ملک کو صرف عوامی مینڈیٹ رکھنے والی سیاسی قوتیں ہی اکٹھا رکھ سکتی ہیں۔”