سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پاکستان کے اپنے وی پی این سسٹمز تیار کرنے کی تجویز پیش

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پاکستان کے اپنے وی پی این سسٹمز تیار کرنے کی تجویز پیش

 آج سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس وزارت آئی ٹی، پی ٹی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کی شرکت سے منعقد ہوا۔

اجلاس میں وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کی رجسٹریشن اور بلاک کرنے کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی، اور اس پر قانونی و تکنیکی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل 2016 سے جاری ہے، اور اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ تمام وی پی اینز کو رجسٹرڈ کیا جائے تاکہ ان کا استعمال قانونی دائرے میں آئے۔ تاہم اس عمل کی طوالت پر کمیٹی کے ممبران نے تشویش کا اظہار کیا۔

وی پی این کی رجسٹریشن کے عمل میں تاخیر کی وجہ سے حکومت کو یہ تجویز دی گئی کہ پاکستان کو اپنے وی پی این سسٹمز تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی سطح پر انٹرنیٹ کے استعمال کو محفوظ بنایا جا سکے اور ریاست اور عوام کو اس سے فائدہ پہنچ سکے۔

کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی اے کے چیئرمین حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری کا چلنا ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد اور آئی ٹی کمپنیاں اپنے کاروبار میں خلل سے بچنے کے لیے وی پی این کی رجسٹریشن ضروری سمجھتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2016 میں وی پی این کی رجسٹریشن پالیسی بنائی گئی تھی، اور اب دوبارہ اس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ اس وقت تک 25,000 وی پی این کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے۔ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ وی پی این کی رجسٹریشن سے انٹرنیٹ کی سروسز میں خلل نہیں آتا، اور جب کبھی انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے تو اس کا اثر صنعت پر پڑتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی اے نے 5 لاکھ غیر اخلاقی ویب سائٹس کو بلاک کیا ہے، اور پچھلے اتوار کو 2 کروڑ پاکستانیوں نے ان سائٹس تک رسائی کی کوشش کی تھی، مگر اس کے باوجود وی پی این پاکستان میں بند نہیں ہوا۔

کمیٹی کی چیئرپرسن پلوشہ خان نے انٹرنیٹ کی سروسز میں خلل کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کے مسائل شہریوں خصوصاً نوجوانوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہے ہیں، جو اپنی روزی روٹی انٹرنیٹ کے ذریعے کماتے ہیں۔ پلوشہ خان نے کہا کہ وزارتِ آئی ٹی نے اس حوالے سے وضاحت دینے کے لیے کہا تھا کہ وزیر صاحبہ مصروف ہیں، اور اب یہ مسائل وزیرِ اعظم کے سامنے رکھے جائیں گے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی فراہمی وفاقی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، جبکہ سینیٹر افنان اللہ نے وزارتِ داخلہ کی جانب سے غیر قانونی وی پی اینز کی بندش کے حوالے سے ایک خط کا ذکر کیا اور کہا کہ وی پی این کی بندش کا اختیار وزارتِ آئی ٹی کے پاس ہے۔

اس موقع پر سینیٹر افنان اللہ نے سوال کیا کہ آیا وی پی این پیکا ایکٹ کے دائرے میں آتا ہے؟ جس پر وزارتِ آئی ٹی کے ممبر لیگل نے جواب دیا کہ وی پی این پیکا ایکٹ کے تحت نہیں آتا۔

اس اجلاس میں وی پی این کی رجسٹریشن بلاک کرنے اور انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی سے متعلق متعدد اہم مسائل پر بحث کی گئی، اور حکومتی پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *