خیبر پختونخوا میں پہلا ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم

خیبر پختونخوا میں پہلا ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم

خیبر پختونخوا میں خواتین، بچوں اور خواجہ سرائوں کیساتھ جنسی زیادتی اور تشدد واقعات میں اضافہ کے بعد ان واقعات کی روک تھام کیلئے پولیس کی جانب سے ضلع نوشہرہ میں صوبے کا پہلا ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم کردیا گیا۔

خیبر پختونخوا میں خواتین اور بچوں کیساتھ ہونے والی زیادتی کے بیشتر کیسسز میں معاشرتی روایات اور پختون کلچر کو مد نظر رکھتے ہوئے بیشتر فیملیز کیسسز کو تھانوں میں جا کر رپورٹ کرنے سے کتراتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام باعاقدہ طور پر عمل میں لایا گیا ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ ان کیسسز کو نہ صرف رپورٹ کر سکیں بلکہ ان کے لئے آسانی بھی پیدا کی جا سکے۔یونٹ میں خواتین اور بچوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے باقاعدہ طور پر خواتین سٹاف کو تعینات کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں خواتین، بچوں اور خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات کا 5 سالہ پولیس ریکارڈ کے مطابق صوبے میں بچوں پر تشدد کے 3 ہزار 598 کیسزدرج ہوئےجبکہ خواتین پر تشدد کے 8 ہزار 299 واقعات رپورٹ ہوئیں،گزشتہ سال بچوں پر تشدد کے 924 کیسزدرج ہوئے ۔ سال 2022 میں 844، 2021 میں 827 بچوں پر تشدد کے واقعات درج ہوئے، سال 2020 میں 473، 2019 میں 530 بچوں پر تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نوشہرہ اظہر خان نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایاکہ وومن اینڈ چلڈرن پروٹیکشن یونٹ صوبے کا پہلا واحد یونٹ ہے اس یونٹ کے قیام کا مقصد خواتین اور بچوں جن کے ساتھ زیادتی ، جنسی تشدد اورجرائم ہوتی ہیں جن کو رپورٹ کرنے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں ، ان کے لئے یونٹ میں تمام عملہ خواتین رکھا گیا ہے، خواتین اوربچے فیمیل سٹاف کو اپنی ساتھ ہونیوالی زیادتیاں اور جرائم آسانی کیساتھ بیان کر سکتی ہیں کیونکہ مرد سٹاف کو خواتین اپنے مسائل کھل کر بیان کرنے میں ہچکچاہتی ہیں اور اکثر اوقات خواتین اور بچوں کیخلاف جرائم رپورٹ نہیں ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ یونٹ میں ڈے کیئرسنٹرخواتین سٹاف اور ان خواتین کےلئے قائم کیا گیا ہےجو فیمیل سٹاف اور درخواست گزار خواتین اپنے بچوں کو دیکھ بھال کےلئے گھرنہیں چھوڑ سکتی ہو انہیں یہاں لے آتی ہیں جہاں انکی دیکھ بھال ہو گی۔ ڈی پی او نوشہرہ نے بتایا کہ جتنی بھی درخواستیں آئینگی انکی ای ٹیگنگ ہوگی اور اس پر قانونی کاروائی کی جائیگی اور روزانہ کی بنیاد پر ڈی پی او آفس بھیجی جائیں گی، اس کے علاوہ خواتین اور بچوں کی میڈیکل اور لیگل سہولت کےلئے الگ گاڑی کا بندوبست کیا گیا ہے جو انہیں اسپتال یا جہاں جرم ہوا ہے وہاں فوری طور پر پہنچ سکےجس سے متاثرہ خواتین اور بچوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انکا کہنا تھا کہ ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ معاشرتی تحفظ کیلئے ایک اہم قدم ہے جس سے خواتین اور بچوں کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *