ڈیجیٹل پلیٹ فارم “رفتار ڈاٹ کام” کےمالک فرحان گوہر ملک نے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی جانب سے موصول ہونے والے متعدد نوٹسز پر اپنا تجربہ ٹوئٹر (پلیٹ فارم ایکس) پر شیئر کیا ہے۔
فرحان نے کہا کہ ان کی تنظیم کا واحد مقصد ہمیشہ سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ معاملے کا آغاز 8 نومبر کو ہوا جب انہیں ایک نامعلوم نمبر سے واٹس ایپ پر پیغام موصول ہوا جس میں انہیں 14 نومبر کو گلستانِ جوہر میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم آفس میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔ تاہم 12 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ان کے خلاف کسی بھی کارروائی سے روک دیا۔
عدالتی حکم کے باوجود میں 14 نومبر کو انکوائری میں شریک ہوا۔ مجھے انکوائری افسر کے دفتر میں داخل ہونے سے پہلے تین گھنٹے تک انتظار کرایا گیا۔ مختصر ملاقات کے دوران الزامات کی وضاحت فراہم کرنے کے بجائے، افسر نے مبینہ طور پر انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ انہیں اگلے منگل کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت دی گئی۔
فرحان نے بتایا کہ اس کے بعد انہیں پلیٹ فارم ایکس پر ایک اور نوٹس موصول ہوا، جس میں انہیں 20 نومبر کو اسلام آباد ایف آئی اے دفتر میں طلب کیا گیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈھائی سال قبل انہوں نے اپنے منصوبے “رفتار” پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ٹی وی میں ایک اعلیٰ عہدہ چھوڑ دیا تھا اور وضاحت کی کہ انہیں عہدوں یا تعلقات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے اس مشکل وقت میں اپنے دوستوں اور حامیوں سے دعاؤں کی درخواست کیساتھ ٹی وی چھوڑا۔