اسلام آباد: آئینی بنیچ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کے خلاف دائرنظرثانی درخواست خارج کردی

اسلام آباد: آئینی بنیچ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کے خلاف دائرنظرثانی درخواست خارج کردی

اسلام آباد: جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی چھ رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کے خلاف نظرثانی درخواست خارج کرکے بڑا ریلیف دے دیا۔

آئینی بنچ نے قاضی فائزعیسی کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل ریاض حنیف راہی نے عدالت کو بتایا کہ کوئی بھی شخص براہ راست چیف جسٹس تعینات نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح پہلے بطور جج تعیناتی ہوتی ہے پھر چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلی بلوچستان نے قاضی فائز عیسی کی تعیناتی کی سمری بھی نہیں بھیجی تھی۔

اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نظرثانی میں دوبارہ اصل کیس نہیں کھول سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کیخلاف یہ کوئی اپیلیٹ بنچ نہیں ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ مقدمات میں ذاتیات پر نہیں آتے، انہوں کو تاکید کہ قاضی فائز عیسی کی جان اب چھوڑ دیں، یہ مقدمہ قانونی کم اور سیاسی زیادہ لگ رہا ہے، پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ نظرثانی درخواست ہے، کیس کو دوبارہ نہیں کھول سکتے۔ درخواستگزار وکیل ریاض حنیف نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے بھٹوکیس بھی چالیس سال بعد سنا۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے درخواستگزار وکیل سے کہا کہ آپ غصے میں کیوں آرہے؟ عدالت کی بات سنیں۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ عدالت آپ سے سوالات پوچھ رہی لیکن آپ جواب کیوں نہیں دےرہے؟ انہوں نے کہا کہ آپ کیس دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں۔ وکیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں عدالت کو حقائق بیان کررہاہوں، میرے پاس ریکارڈ نہیں لیکن بلوچستان سے ریکارڈ منگوایا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسی درخواست پر بینچ کے سربراہ سے درخواست کروں گا کہ معاملہ پاکستان بار کونسل کو بھیجیں۔ اس کے بعد ائینی بینچ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *