دبئی کے 60 روز کے وزٹ ویزا کی نئی فیس سامنے آ گئی

دبئی کے 60 روز کے وزٹ ویزا کی نئی فیس سامنے آ گئی

دبئی کے 60 روزہ وزٹ ویزے کی فیس کے حوالے سے حالیہ اپڈیٹس سامنے آئی ہیں جو پاکستان سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے اہم معلومات فراہم کرتی ہیں۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا وزٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے سیاحوں کو متعدد طریقوں سے درخواست دینے کا اختیار ہوتا ہے۔ وہ براہ راست ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں یا پھر یو اے ای میں موجود کسی اسپانسر یا میزبان کے ذریعے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ اس عمل کے دوران مخصوص فیس اور مالیاتی ضمانت کی رقم بھی جمع کرانی ضروری ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہنڈا سی ڈی 70 تین سالہ اقساط پر کتنے کا ملے گا؟ خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر

عام طور پر بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے سیاحت کے مقصد سے ایک بار کے وزٹ ویزا کی منظوری دی جاتی ہے، جو 30 یا 60 دن کی مدت کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔اس کے لیے یو اے ای میں موجود اسپانسر یا میزبان کا تعلق سیاحت کے شعبے سے کسی قانونی ادارے کے ساتھ ہونا ضروری ہوتا ہے۔ یہ ویزا کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے اضافی مستند ڈاکیومنٹس اور فیسیں فراہم کرنا ضروری ہیں۔

یو اے ای وزٹ ویزا کے تقاضوں میں ایک پاسپورٹ سائز تصویر اور پاسپورٹ کی کاپی شامل ہے۔ خاص طور پر کچھ ممالک کے شہریوں جیسے پاکستان، عراق، ایران اور افغانستان کے لیے اضافی طور پر ملک کی شناختی کارڈ بھی فراہم کرنا ضروری ہے۔
اس کے علاوہ یو اے ای میں داخلے کے بعد سیاحوں کو مناسب طبی انشورنس فراہم کرنا ہوتا ہے، اور انہیں آگے کے سفر یا یو اے ای کو چھوڑنے کے لیے ٹکٹ کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔

نومبر 2024 کی تازہ ترین فیسوں کے مطابق 60 دن کے وزٹ ویزا کے لیے 300 درہم کی فیس ہے۔ اس کے علاوہ 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) بھی اس پر لاگو کیا جائے گا۔اگر اسپانسر یو اے ای میں موجود ہے، تو اضافی فیسیں بھی لاگو ہوتی ہیں جن میں نالج فیس 10رہم، انوویشن فیس 10 درہم اور یو اے ای کے اندر فیس 500 درہم شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی فائنل کال، مطالبات کی منظوری تک ہماری واپسی نہیں ہوگی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

اس طرح کی معلومات کے دوران یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وزٹ ویزا کے قوانین اور فیسوں میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں آ سکتی ہیں، اور سیاحوں کو یو اے ای کی حکومت یا متعلقہ سفارتی حکام سے جدید معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *