وزارت مذہبی امور نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خط لکھا ہے جس میں آن لائن پلیٹ فارمز سے گستاخانہ اور پورنوگرافی مواد فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں وزارت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پہلے ہی ایسے مواد کو ہٹانے کے لیے احکامات جاری کر چکی ہے۔ وزارت مذہبی امور نے خط میں کہا ہے کہ گستاخانہ اور پورنوگرافی مواد کی آن لائن موجودگی ایک سنگین تشویش کا باعث ہے اور یہ مواد اخلاقی اقدار کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔
وزارت نے پی ٹی اے سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے غیر اخلاقی مواد کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے اقدامات کرے۔ پی ٹی اے کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات (جنوری 2016، مئی 2016 اور مارچ 2018) کے مطابق اس طرح کے مواد کو بلاک کرنے کے لیے اٹھائے گئے،ان تمام تر اقدامات کے باوجود یہ دیکھا گیا ہے کہ فحش اور توہین آمیز مواد اب بھی متعدد آن لائن پلیٹ فارمز پر آسانی سے قابل رسائی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے اس طرح کے مواد کی روک تھام کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں لیکن یہ مواد آن لائن دستیاب ہے جو ملک کی مذہبی اور ثقافتی اقدار کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے سپریم کورٹ کی ہدایات کی تعمیل اور مواد کے قواعد کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی اتھارٹی کی صلاحیت کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے کو پورنوگرافی، گستاخانہ اور دیگر غیر اخلاقی مواد کو بلاک کرنے کے لیے فوری اور موثر کارروائی کرنی چاہیے تاکہ اس طرح کے مواد کی عوامی سطح پر دستیابی کو روکا جا سکے۔