پاکستان نے 22 سال بعد آسٹریلیا کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے سیریز میں شکست دے دی۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے فیصلہ کن میچ میں پاکستانی بولرز کی شاندار کارکردگی نے میزبان ٹیم کو صرف 140 رنز پر ڈھیر کر دیا۔ پاکستان نے 141 رنز کا ہدف صرف 27 اوورز میں حاصل کر لیا۔ کپتان محمد رضوان 30 اور بابر اعظم 28 رنز بنا کر ناقابلِ شکست رہے۔ اوپنر عبداللہ شفیق 37 اور صائم ایوب 42 رنز بنا کر لانس مورس کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔
پرتھ میں کھیلے گئے اس آخری ون ڈے میچ میں پاکستان نے پہلے بولنگ کرتے ہوئے 31.5 اوورز میں آسٹریلیا کے 9 کھلاڑی 140 رنز پر آؤٹ کر دیے، جبکہ ایک کھلاڑی انجری کی وجہ سے دوبارہ بیٹنگ کے لیے نہیں آ سکا۔ آسٹریلیا کی جانب سے سین ایبٹ 30 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، جبکہ جیک فریزر میکگورک صرف 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ میتھیو شارٹ نے 22 رنز کی اننگز کھیلی، کپتان جوش انگلس 7 رنز کے ساتھ آؤٹ ہوئے اور ایرون ہارڈی 12 رنز بنا سکے۔ کوپر کونولی 7 رنز پر ریٹائرڈ ہرٹ ہو گئے، اور محمد حسنین کی گیند پر ان کے ہاتھ میں چوٹ آئی۔
گلین میکسویل مسلسل تیسرے میچ میں حارث رؤف کا شکار بنے اور صفر پر آؤٹ ہوئے۔ مارکس اسٹونئس 8 رنز پر آؤٹ ہوئے، جبکہ ایڈم زمپا نے 13 رنز بنائے۔ پاکستان ٹیم کی جانب سے نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ حارث رؤف نے 2 اور محمد حسنین نے 1 وکٹ حاصل کی۔
اس میچ کے بعد پاکستان کے پاس 22 سال بعد آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ون ڈے سیریز میں شکست دینے کا بہترین موقع تھا۔ 2002 میں پاکستان نے آخری بار آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز جیتی تھی۔
پاکستان نے سیریز کے اس فیصلہ کن معرکے میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ قومی کپتان محمد رضوان نے کہا کہ پچ میں کوئی فرق نہیں لگ رہا اس لیے ہم پہلے بولنگ کر رہے ہیں۔ پچھلے میچ کی طرح اس میچ میں بھی اچھا کھیلنے کی کوشش کریں گے، اور پاکستان ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب آسٹریلوی ٹیم میں پانچ تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں دو وکٹوں سے شکست ہوئی تھی، جبکہ دوسرے میچ میں پاکستانی بولرز نے اپنی دھاک بٹھا کر آسٹریلوی بیٹرز کو دبوچ لیا تھا۔ پاکستان نے اس سیریز کے آخری میچ میں شاندار بولنگ اور بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 22 سال بعد آسٹریلیا کی سرزمین پر ون ڈے سیریز جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔