اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس امین الدین خان کو آئینی بنچ کا سربراہ مقرر کر دیا ہے، جس میں مجموعی طور پر سات ججز شامل ہیں۔ ان میں سے پانچ مرد ججز اور دو خواتین ججز شامل ہیں، جن کا تعلق مختلف صوبوں سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کے ساتھ آئینی بنچ میں شامل ججز میں جسٹس عائشہ ملک (پنجاب)، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی (سندھ)، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان (بلوچستان)، اور جسٹس مسرت ہلالی (خیبر پختونخوا) شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جسٹس امین الدین خان کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا رکن بھی مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کا تیسرا رکن آئینی بنچ کا سربراہ ہوگا، جو اس ترمیمی ایکٹ کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن کے اس فیصلے پر مختلف آرا سامنے آئیں۔ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، اور جسٹس منیب اختر نے اس فیصلے کی حمایت کی، جبکہ اپوزیشن رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز نے اس کی مخالفت کی۔ دوسری طرف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر شاہ، خاتون رکن خورشید بروچہ، فاروق ایچ نائیک اور شیخ آفتاب نے اس فیصلے کی حمایت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سات رکنی آئینی بنچ دو ماہ کیلئے قائم کیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس دو ہفتوں بعد دوبارہ ہوگا، آئندہ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بنچز کیلئے ججز نامزد کیے جائیں گے۔