نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کی قیمت میں 40 پیسے فی یونٹ اضافہ کر دیا تاہم 100 یونٹس تک کے صارفین پر اضافی قیمت لاگو نہیں ہوگی۔
نیپرا کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ اضافہ اگست کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیا گیا ہے۔ اضافے کے بعد کراچی کے صارفین کو جنوری کے بلوں میں اضافی رقم ادا کرنی ہوگی۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ماہانہ 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین پر یہ اضافی قیمت لاگو نہیں ہوگی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو آئندہ 10 سال تک بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت مزید ناقابل برداشت ہوسکتی ہیں۔
اسلام آباد میں ایک تھنک ٹینک کی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی طلب آئندہ 10 سال تک سالانہ 2.8 فیصد بڑھنے کی توقع ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کے ٹیرف میں مسلسل اضافے کا رجحان برقرار رہے گا اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو عوام کے لیے بجلی کی قیمتوں کا بوجھ مزید بڑھ سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کاسامنصوبے کو مہنگا قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں اس منصوبے کا انفراسٹرکچر نہ بننے کی دعا کرنی چاہیےکیونکہ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی مہنگی بجلی کا بوجھ پاکستان پر پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں حکومت کچھ نہیں کر سکتی تھی لیکن خوش قسمتی سے آئی پی پیز مالکان نے اپنا منافع قربان کیا۔
اویس لغاری نے سولر نیٹ میٹرنگ کی رفتار کو کمکرنے کے لیے ریگولیشنز اور پرائسنگ میکانزم میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کے الیکٹرک کی طرح بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو سبسڈی دینا جاری رکھا گیا تو ان کمپنیوں کی نجکاری کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے باوجود حکومت کو 170 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔ اسی طرح اگر باقی ڈسکوز کی نجکاری کی جاتی ہے تو ان پر 500 ارب روپے مزید سبسڈی خرچ ہو سکتی ہے، جس کے بعد اس عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اویس لغاری نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں ان تمام معاملات کو دھیان میں رکھا جائے گا۔
وزیر توانائی نے کیپٹو پاور پلانٹس کے حوالے سے کہا کہ ان کو مرحلہ وار گیس کی فراہمی کم کی جائے گی اور آئی ایم ایف کی شرائط کو ذمہ داری سے پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے سولر نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے بھی کہا کہ عوام سولر سسٹمز اور آف گرڈ حل کی طرف بڑھ رہے ہیںاور اگر ریگولیشنز اور پرائسنگ میکانزم میں تبدیلی نہیں کی گئی تو عوام کو سولر کی طرف جانے سے روکا نہیں جا سکے گا۔
اویس لغاری نے بتایا کہ مئی اور جون میں تین بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے لیے اظہار دلچسپی کی درخواستیں آ رہی ہیں اور ان نجکاری کے منصوبوں کو باریک بینی سے دیکھا جائے گا تاکہ عوامی مفاد کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف بجلی کے بوجھ میں کمی کی جا سکے بلکہ طویل مدتی طور پر توانائی کی فراہمی کو بھی مستحکم کیا جا سکے۔