رواں سال کی پہلی ششماہی میں 10,450 میگاواٹ کی سستے چینی سولر ماڈیولز کی آمد نے پاکستان کے قومی گرڈ سسٹم پر دباؤ کم کر دیا ہے۔ اگست میں پاکستان نے انورٹر کی برآمدات میں 326 ملین یوآن تک کی وصولی کی۔
گوادر پرو کی رپورٹ کے مطابق یہ سستے چینی سولر پینلز بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کے باعث عوام کو خاصی راحت فراہم کر رہے ہیں، اور لاکھوں افراد چینی شمسی توانائی کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے عہدیداروں نے بتایا کہ 2024 کی پہلی ششماہی میں پاکستان نے چینی انورٹرز سے 1.714 ارب آر ایم بی کی مالیت کا فائدہ اٹھایا۔ اگست میں انورٹر کی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 429.04 فیصد اضافہ کے ساتھ 326 ملین یوآن تک پہنچ گئیں۔
چینی سولر پینلز کی موجودگی نے قومی گرڈ سسٹم کی بہتری میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کی پہلے مناسب دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔ ستمبر کی پیداوار 12.1 ارب یونٹ رہ گئی، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 فیصد کم ہے۔ یہ ستمبر 2018 کے بعد سب سے کم ماہانہ پیداوار ہے۔
واپڈا حکام نے بتایا کہ اب تقریباً 30 فیصد بجلی شمسی توانائی سے پیدا کی جا رہی ہے۔ متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ (اے ای ڈی بی) نے 2030 تک ملک کی بجلی کا 30 فیصد قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔