اسلام آباد: عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سماعت مقرر کرنے کے معاملے پر اختلافات کے شکار ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دو سینئر ترین ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 31 اکتوبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023کے تحت کام کرنے والی کمیٹی کا فوری اجلاس بلانے کیلئے خط لکھا تھا تاہم اس کے باوجود چیف جسٹس نے اجلاس نہیں بلایا، جس پر دو ارکان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے چیمبر میں اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس کے بعد کمیٹی کے دونوں ارکان نے اکثریت سے فیصلہ کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں 4 نومبر کو فل کورٹ میں سماعت کیلئے لگائی جائیں تاہم آئینی درخواستوں کو لگانے کیلئے کوئی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔
دونوں سینئر ترین ججز نے گزشتہ روز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اور خط لکھا جس میں انہوں اپنے فیصلے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی پٹیشن کو طے نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ خط میں ججز نے لکھ دیا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایکٹ کے سیکشن(2)2 شق کے تحت کمیٹی کے زیردستخطی اراکین نے 31 اکتوبر 2024 کو کمیٹی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی تاکہ 26 ویں ترمیم کو چیلنج کرنے والی آئینی درخواستوں کے تعین اور سماعت پرفوری غوروغوص کیا جاسکے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ آئینی درخواستوں کے معاملے میں 4نومبر کو فل کورٹ کی کوئی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی جس پر کمیٹی کو گہری تشویش اور افسوس ہے۔
خط کےمتن میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے کاز لسٹ جاری کی جانی چاہیئے اوراسی ہفتے 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے لگائی جائیں۔