سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کی سماعت کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان اور دو سینئر ججز، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے درمیان اختلافات سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے دونوں سینئر ججز نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا جس میں 26ویں آئینی ترمیم کے کیس کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
چیف جسٹس کو لکھے گئےخط کے مطابق 31اکتوبر کو ہونے والی کمیٹی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا کیس 4نومبر کو فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے گا تاہم اس کے باوجود کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔ دونوں سینئر ججز نے 31اکتوبر کو چیف جسٹس سے کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا تاہم چیف جسٹس کے اجلاس نہ بلانے پر سیکشن دو کے تحت سینئر ججز نے خود اجلاس بلایا۔
اس اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس کو 4 نومبر کو فل کورٹ میں سنا جائے گا۔ اس کے بعد ججز کمیٹی نے اس فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت دیتے ہوئے 31 اکتوبر کے اجلاس کے منٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کو ویب سائٹ پر جاری کرنے کی بھی سفارش کی تھی۔
دونوں سینئر ججز نے اپنے خط میں یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی طرف سے اجلاس نہ بلانے اور کاز لسٹ جاری نہ کرنے کے باوجود ان کا فیصلہ برقرار ہے اور اس پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر مختلف درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیںاور اس ترمیم کی آئینی حیثیت کے حوالے سے فل کورٹ کے سامنے سماعت متوقع تھی۔