جماعت اسلامی نے 26ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کی متعدد شقوں سے متصادم ہے۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ایڈووکیٹ عمران شفیق کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرتے ہوئےموقف اختیار کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ “یہ بنیادی آئینی ڈھانچے اور کئی آئینی دفعات کے بھی منافی ہے۔ لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔‘‘
جے آئی نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ وہ اعلان کرے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری سنیارٹی کی بنیاد پر کی جائے گی اور پارلیمانی پارٹی کی جانب سے چیف جسٹس کی تقرری کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت سے نئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کو معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی۔
ایڈوکیٹ درخواست گزارعمران شفیق نے کہا کہ26 ویں آئینی ترمیم کئی آئینی شقوں سے متصادم ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ اس ترمیم سے قائم کردہ آئینی فریم ورک میں خلل پڑتا ہے اور اسے کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے سابق صدر عابد شاہد زبیری اور پاکستان بار کونسل اور بلوچستان بار کونسل اینڈ ایسوسی ایشن کے تین اراکین نے بھی آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے گزشتہ ماہ مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا تھا لیکن سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 17 اکتوبر کو ان کی درخواستیں خارج کر دی تھیں۔