امریکہ میں صدارتی الیکشن کی گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی ہے، جہاں 5 نومبر کو ہونے والے حتمی مرحلے کے لیے تمام تر توجہ مرکوز ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس اپنی کامیابی کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، جبکہ قبل از وقت ووٹنگ میں 7 کروڑ 36 لاکھ سے زائد ووٹ کاسٹ کیے جا چکے ہیں۔
شمالی کیرولائنا جو کہ ایک اہم سوئنگ اسٹیٹ ہے، میں ووٹر ٹرن آؤٹ 55 فیصد رہا۔ ٹرمپ نے وہاں اپنی جیت کا دعویٰ کیا اور بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ منتخب ہوتے ہیں تو مہنگائی ختم کر دیں گے۔
دوسری جانب کملا ہیرس نے انتباہ کیا ہے کہ اگر ٹرمپ صدر منتخب ہوئے تو ملک عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق دونوں امیدواروں کے درمیان محض ایک یا دو پوائنٹس کا فرق بتایا جا رہا ہے، جبکہ سات سوئنگ اسٹیٹس میں سے پانچ میں ٹرمپ کو اور دو میں ہیرس کو برتری حاصل ہے۔
ایریزونا، جارجیا، نیواڈا، شمالی کیرولائنا، اور پنسلوانیا میں ٹرمپ آگے ہیں، جبکہ مشی گن اور وسکونسن میں کملا ہیرس برتری رکھتی ہیں۔ نیواڈا اور پنسلوینیا جیسی اہم ریاستوں میں دونوں امیدواروں کی جیت کا امکان برابر ہے۔