جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل مارچ 2025 تک مکمل ہونے کا امکان ہے، سینئر صحافی جاوید چوہدری

جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل مارچ 2025 تک مکمل ہونے کا امکان ہے، سینئر صحافی جاوید چوہدری

معروف صحافی اور کالم نگار جاوید چودھری نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ سابق آئی ایس آئی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل مارچ 2025 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

سینئر صحافی جاوید چودھری نے وضاحت کی کہ ایسے ٹرائلز میں عموماً 6 سے 7 ماہ کا وقت لگتا ہےاور اس سلسلے میں تمام ضروری تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں 12 اگست 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ کارروائی ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی جانب سے شکایت کے بعد عمل میں آئی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے عمران خان اور نواز شریف کو طلب کرلیا

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پاک فوج نے ایک کورٹ آف انکوائری کا انعقاد کیا تاکہ ٹاپ سٹی کیس سے متعلق شکایات کو درست کیا جا سکے۔

سینئر صحافی کے مطابق فوجی نظام مغربی تفتیشی اداروں کی طرز پر کام کرتا ہے، جہاں پہلے شواہد جمع کیے جاتے ہیں، پھر گواہوں اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے تمام الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کیس لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کہا کہ فوج میں یہ رائے پائی جاتی ہے کہ عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی لوگوں کا خیال تھا کہ عمران خان خان نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو تبدیل کیا، خاص طور پر جب ایک وزیر اعظم کہے کہ مجھے آپ میں ایک آرمی چیف نظر آتا ہےتو اثر تو پڑتا ہی ہے۔

عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے قبل کے واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پرسینئر صحافی نے کہا کہ سابق وزیرِدفاع پرویز خٹک کے ذریعے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو تاحیات توسیع کی پیش کش کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2022 میں بانی پی ٹی آئی نے ڈی جی آئی ایس آئی کے دفتر سے فون کرکے یہ پیش کش کی تھی۔ تب ایسا کہنے میں کوئی قباحت نہ تھی۔

انہوںنے مزید بتایا کہ عمران خان نے جب یہ کال کی تب آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ندیم احمد انجم بھی کمرے میں موجود تھے، اس سٹوری کے اور بھی بہت سے ورژن ہیں۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنماؤں کی خواہش اور کوشش کے باوجود جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے مخالفت کی تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے جنرل عاصم منیر کا نام فائنلائز کرلیا تھا اور فون بند کرکے بیٹی کے ساتھ یورپ کی سیر کو چلے گئے تھے۔ ن لیگ کے سربراہ اُسی وقت واپس آئے جب نئے آرمی چیف نے حلف اٹھالیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *