پی آئی اے نجکاری، قرضوں اور اثاثوں کی مالیت کتنی ہے؟ اہم حقائق جانیئے

پی آئی اے نجکاری، قرضوں اور اثاثوں کی مالیت کتنی ہے؟ اہم حقائق جانیئے

حکومت پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے کس قدر سنجیدہ ہے اس حوالے سے پی آئی اے پر واجب الادا قرض، جو 200 ارب سے زائد ہے اور پی آئی اے کے 7500 ملازمین کسی بھی بڑے عالمی سرمایہ کار کو اس بڑے قومی اثاثے کی جانب راغب نہیں کر پائےہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پی آئی اے کی بولی کی تقریب میں چھ منتخب کردہ سرمایہ کاروں میں سے صرف ایک نے شرکت کی اور دس ارب روپے کی بولی دی، جو حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم بولی 85 ارب روپے سے کہیں کم ہے جس کے تحت پی آئی اے کے ساٹھ فیصد شیئرز فروخت کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی کے مطابق کسی بھی سرمایہ دار کے لیے پی آئی اے کو خریدنے میں عدم دلچسپی کی بڑی وجہ پی آئی اے کے 7500 ملازمین ہیں کیونکہ جب بھی سرمایہ کار ملازمین کی اس بڑی تعدادکو کم کرنے کی کوشش کریگا تو ملازمین عدالتوں میں جائیں گے اور سرمایہ کار عدالتوں سے خوفزدہ رہیگا۔

قومی ایئر لائن کے اثاثوں کو دیکھا جائےتو صرف 73 ایئر سروس معاہدے اربوں ڈالر مالیت کے ہیں قومی ایئر لائن کے پاس اس وقت 33 طیارے ہیں جن میں 17 اے320، 12 بوئنگ 777 اور 4 اے ٹی آر شامل ہیں۔ ترجمان پی آئی کے مطابق پی آئی اے کے پاس 152 ارب روپے کے اثاثے ہیں جن میں جہاز، سلاٹ ، روٹ اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کی 202 ارب روپے کی مجموعی رائلٹی میں سی اے اے اور پی ایس او شامل ہیں۔ اس حوالے سے پی آئی اے کی حکومت کیجانب سے متوقع قیمت 85 ارب روپے ہے جبکہ منتخب سرمایہ کار نے صرف10 ارب روپے کی قیمت آفرکی ہے۔

پی آئی اے ملازمین کے علاوہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے اہم رکاوٹ پی آئی اے کا قرض ہے اور حکومت کی جانب سے 650 ارب روپے کا قرضہ اپنے اوپر لینے کےباوجود پی آئی اے پر 200 اربروپےکا قرض باقی ہے۔

قومی ائیر لائن کو مالی سال 2022-23 میں 18 ماہ کے دوران مجموعی خسارہ 148 ارب روپے ریکارڈکیا گیا۔ اور یہ ہی وہ بنیادی حقائق ہیں جن کے سبب بین الاقوامی سرمایہ کار اس بڑی ڈیل کیجانب راغب نہیں ہو رہے ہیں ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *