پاکستان اور قطر کا تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور قطر کا تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آلثانی سے دوحہ میں وفود کی سطح پر ملاقات کی اور دونوں سربراہان نے دونوں ملکوں کے مابین تجارت، سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے قطر کے دورے پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آلثانی سے ملاقات کی ، اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کے وسیع معاملات پر تبادلہء خیال ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان قطر تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا. تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے نئے ممکنہ تعاون پر غور کیا گیااوردونوں فریقین نے مشترکہ اقتصادی اہداف اور علاقائی استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور بالخصوص اسرائیل کی طرف سے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی کی جنگ اور خطے میں کشیدگی میں اضافے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم نے 24 ستمبر 2024 کو منعقدہ 79 ویں یو این جی اے کے دوران عزت مآب امیر قطر کی طرف سے فلسطین کے معاملے پر قطر کے موقف کی تعریف کی۔ انہوں نے فوری جنگ بندی کے لئے قطر کی ثالثی اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کی کوششوں کو سراہا۔

وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر قتل و غاری گری اور امن قائم کرنے کے بغیر دنیا میں خوشحالی کا حصول ممکن نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا تھا فلسطین میں جاری اسرائیلی کی حالیہ بربریت کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے لیے مزید امدادی سامان کی ترسیل کو جاری رکھنے کی اہمیت پر بات کی۔

وزیراعظم نے امیر قطر کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی.وزیر اعظم کا دورہ پاکستان اور قطر کے درمیان مسلسل مضبوط ہونے والی شراکت داری اور تعاون کو وسعت دینے میں ایک اور سنگ میل ہے۔وزر اعظم شہباز شریف نے امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ہمراہ قطر کے نیشنل میوزیم میں پاکستان آرٹ ورک گیلری کا بھی دورہ کیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *