وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چولستان کینال کے حوالے سےسخت موقف دیتے ہوئے کہا کہ انکی حکومت چولستان کینال کی تعمیر کے سخت خلاف ہے اور اس وقت ایکنک میں اس معاملے پر لڑ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایس ایم بی فاطمہ جناح سکول گارڈن میں پولیو کے خاتمے کی مہم کے آغاز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ ارسا حکام نے چولستان کینال کو پانی فراہم کرنے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 20 ستمبر کو وزیر آبپاشی جام خان شورو نے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) میں شرکت کی اور کینالز منصوبے کی منظوری کی مخالفت کی۔ وزیراعلیٰ نے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) کی حالیہ میٹنگ کے بارے میں اضافی تفصیلات فراہم کیں جو اصل میں 11 اکتوبر کو صبح 9 بجے تھی لیکن منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات سے قبل میں نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال سے بات کی اور انہیں بتایا کہ سندھ حکومت چولستان کینال کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں وفاقی وزیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ چولستان کینال کا ایجنڈا ملتوی کر دیا جائے گا، تاہم 11 اکتوبر 2024 کو ہونے والی میٹنگ میں تاخیر ہوئی اور بالآخر رات 11 بجے منعقد ہوئی۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ کے نمائندے کی شدید مخالفت کے باوجود چولستان کینال منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی میں منظور کیا گیا اور یہ کہا کہ انہوں نے چیئرمین منصوبہ بندی کو بھی اس منصوبے کی مخالفت کیلئے خط لکھا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) حتمی فورم ہے جہاں سندھ اپنا مقدمہ لڑے گا اور سندھ حکومت پہلے ہی مشترکہ مفادات کونسل (CCI) میں کینال منصوبہ کو چیلنج کر چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ کے عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا جانتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے پولیو کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے حوالے سے ایک اور سوال پر کہا کہ نگراں حکومت پولیو کے خاتمے کی مہم کو جاری رکھنے کیلئے مناسب اقدامات نہیں کر سکی، اس لیے ان کی حکومت کو حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے انعقاد کیلئے نگراں حکومت کی شمولیت کی شق کو آئین سے حذف کر دینا چاہیے کیونکہ اس سے پالیسیوں کے تسلسل میں خلاء پیدا ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے آئین میں ایک اور ترمیم لانے سے متعلق تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بھی یہ خبر سنی ہے اور میڈیا کے ذریعے ہی ایسی خبریں سنی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک، آئین اور عوام کا تحفظ کرنا جانتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم مناسب تھی اور اسی لیے ہم نے (پیپلز پارٹی) اس کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی بھی ایسی ترمیم یا پالیسی کی حمایت نہیں کرے گی جس میں ملک کے عوام کے حقوق پامال ہوں۔ اور کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ عوام کے حقوق کی پاسداری کی۔
انھوں نے پوچھا کہ کیا سٹنگ پرائم منسٹر یوسف رضا گیلانی کو صدر پاکستان کے خلاف خط نہ لکھنے پر ہٹانا جائز ہے؟ کیا آئین میں یہ مناسب ہے کہ ایک اور سٹنگ پرائم منسٹر نواز شریف کو ان کے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ہٹایا جائے؟