برطانوی حکومت نے غیر ملکی سیزنل ورکرز کے لیے 43 ہزار ویزے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصلات کے مطابق یہ تمام ویزے ہارٹیکلچر سیکٹر کے لیے ہوں گے اور نئے سال میں پولٹری سیکٹری کے لیے اضافہ دو ہزار ویزے جاری کیے جائیں گے۔
ان ویزوں سے پاکستانی محنت کش بھی مستفید ہوسکتے ہیں، دی نیشنل فارمرز یونین (یو کے) نے ویزوں کے اجرا کے اعلان کا خیرمقد کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی شعبے کو محنت کشوں کی ضرورت ہے اس لیے افرادی قوت کی درآمد ناگزیر ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم نے چور دروازوں سے اقتدار میں آنے کے راستے بند کردیے: رانا ثنا اللہ
نیشنل فارمرز یونین نے کئی سال تک افرادی قوت کی درآمد کے لیے جدوجہد کی ہے، زرعی شعبے کو موسمی یا عارضی ورکرز کی ضرورت رہتی ہے۔
نیشنل فارمرز یونین کے صدر ٹام بریڈشا نے اس سلسلے میں سابق شیڈو وزیرِداخلہ یویٹ کوپر سے بھی ملاقات کی تھی۔ رواں سال لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے پر انہوں نے ماحول، خوراک اور دیہی امور کے وزیرِمملکت اسٹیو ریڈ سے بھی ملاقات کی اور اپنے شعبے کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
رائے عامہ کے چند حالیہ جائزوں کے مطابق برطانیہ میں عارضی ویزے پر کام کرنے والے غیر ملکی محنت کشوں میں سے 91 فیصد نے برطانیہ میں کام کرنے کو ایک اچھا تجربہ قرار دیا ہے اور 95 فیصد نے دوبارہ آنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔