وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا آئینی ترمیم میں شامل شقوں کے بارے میں اہم بیان سامنے آیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی وزیر عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اس ترمیم پر اتفاق رائے حاصل کیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو نے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے نمایاں محنت کی اور اس کوشش کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
جے یو آئی نے آئینی ترامیم کے سلسلے میں پانچ تجاویز پیش کی ہیں۔ بلاول بھٹو نے جے یو آئی کے سربراہ کے ساتھ مسلسل گفتگو کی۔ترمیم میں جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے نئی شقیں شامل کی گئی ہیں، جن میں ایک نئی چیز پرفارمنس ایویلیوئیشن کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2028 سے سودی نظام کا خاتمہ ہو جائے گا، جیسا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس حوالے سے اپنی آبزرویشنز پیش کی ہیں۔ آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کو دیا جائے گا۔ اس ترمیم میں چیف جسٹس پاکستان کی تقرری بھی شامل ہے، جس میں چار سینئر ترین ججز بھی جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
صوبائی جوڈیشل کمیشن کی شکل میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، جبکہ صوبوں میں آئینی بینچز کے میکانزم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ترمیم میں ہائی کورٹس کے ججز کی کارکردگی جانچنے کا معاملہ بھی شامل ہے، اور چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ غیر مسلم ممبر کو بھی جوڈیشل کمیشن میں شامل کیا جائے گا، جبکہ بینچ کی تشکیل کا اختیار بھی جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا۔