چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مولانا کا جتنا شکریہ ادا کروں وہ ناکافی ہے ، پی ٹی آئی کو بھی اس معاملے میں ساتھ دینا چاہیے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی ایکسٹینشن کی جو بات کرتے رہے ہیں وہ معافی مانگیں ۔
بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 26ویں آئینی ترمیم کی اہمیت پر زور دیا اور مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس معاملے میں ان کا ساتھ دیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ترمیم نہایت اہم ہے اور اس کا ذکر تاریخ میں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی طرف سے روابط قائم کرنے کی کوشش کی ہے، اور پی ٹی آئی کو بھی اس معاملے میں ساتھ دینا چاہیے۔ اب ہمیں کوئی بھی جلد بازی کا طعنہ نہیں دے سکتا۔ ہم نے بہت انتظار کیا ہے اور آج اس کا پھل ملے گا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آج یقیناً آئینی ترمیمی بل منظور کر لیا جائے گا، اور اس میں کوئی متنازعہ نقطہ باقی نہیں بچا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا، مولانا کا جتنا شکریہ ادا کروں وہ ناکافی ہے۔
اجلاس کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے فون پر رابطہ کیا، اور اس کے بعد مولانا نے اپنے سینیٹرز کو پہنچنے کے لئے ہدایات دیں۔ بلاول نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ “ایک جج نے مجھے اور آصفہ بی بی کو وہ انصاف دیا جو کوئی کبھی نہیں دے سکا۔
انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنیارٹی کے ساتھ میرٹ کی بات کرتے ہیں اور یہ کہ انہوں نے پرویز مشرف کو سزا دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ساتھ ہی فیض آباد دھرنے کے فیصلے میں بھی ان کا کردار اہم رہا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ سب کے لئے چھبیسویں آئینی ترمیم کا دن مبارک ہو۔ چاہے پی ٹی آئی ساتھ ہو یا نہ ہو، ہماری کوشش ہوگی کہ آج ہر حال میں یہ کام پورا ہو جائے۔” انہوں نے پی ٹی آئی کے ردعمل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ “میری اور مولانا کی پریس کانفرنس کے بعد جو پی ٹی آئی کا ردعمل آیا وہ قابل افسوس ہے۔