اسلام آباد(شاہدقریشی)حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بنچ پر اتفاق کے بعد نئے اختلافات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور جے یو آئی کے درمیان آئینی ترمیم پر بات چیت جاری ہے، لیکن آئینی عدالت کے بجائے آئینی بنچ پر اتفاق ہونے کے بعد نئے اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم میں پینل، آرٹیکل 8 اور آرٹیکل 243 پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ جے یو آئی نے یہ مؤقف اپنایا ہے کہ ججز پینل کا اطلاق جسٹس منصور علی شاہ کی نامزدگی کے بعد ہونا چاہیے۔
نئے اختلافات کی وجہ سے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ آیا آئینی ترمیم کل پیش کی جائے گی یا پرسوں۔ مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کا مشاورتی اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ نئے نقاط پر اعتراضات پر بات چیت کی جا سکے۔اجلاس میں اختلافات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جائے گی تاکہ آئینی ترمیم کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
دوسری جانب خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم پر بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے۔مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق حکومت اور جے یو آئی (ف) میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوا ہے، جس کے تحت حکومت اور جے یو آئی نے پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتیں اور جے یو آئی نے آئینی معاملات پر بات چیت کی۔ مولانا فضل الرحمن اس مسودے کو پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ شیئر کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے بتایا کہ تمام جماعتوں میں اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں، اور چند ہی گھنٹوں میں مزید پیشرفت متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے جے یو آئی کے ساتھ مشاورت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ شیری رحمان، جو کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر ہیں، نے یہ بتایا کہ ابھی تک پی ٹی آئی نے اپنے مسودے کمیٹی میں جمع نہیں کروائے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما آج شام جے یو آئی کے ساتھ بیٹھ کر آئندہ کے فیصلوں کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کریں گے۔
اجلاس میں بات چیت کا ماحول مثبت رہا، اور تمام جماعتوں کی جانب سے آئینی ترامیم کے حوالے سے متوجہات کمیٹی کے سامنے جمع کروائے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پیش کردہ مسودہ ابھی تک سامنے نہیں آ سکا، جس کی وجہ سے کمیٹی کی کارروائی میں مزید وقت درکار ہو سکتا ہے۔