خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے من پسند سرکاری آفیسر کی ایک انتہائی اہم عہدے پر تعیناتی کے لیے ڈیپوٹیشن پالیسی کی دھجیاں بکھیر دیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے من پسند افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کے لیے ڈیپوٹیشن پالیسز کی کھلی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ صوبائی حکومت نےسپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اسمبلی کے نان سِول سرونٹ ملازم کو ڈیپوٹیشن پر سِول سرونٹ کی پوسٹ پر تعینات کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ کسی دوسرے محکمہ کے ملازم کو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے نارکاٹکس وِنگ میں تعینات کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق سعود خان گنڈاپور جو خیبر پختونخوا اسمبلی میں گریڈ سترہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کوارڈنیشن اور پروٹوکول آفیسر ہیں جن کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی 22 اپریل 2024 کو تین سال کے لیے محکمہ ایکسائز میں اسسٹنٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر تعینات کیا۔ تاہم بعد میں انھیں محکمہ ایکسائز کے نارکاٹکس ونگ میں انٹیلیجنس بیورو کا ہیڈ تعینات کر دیا گیا۔ صوبے میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کا یہ انوکھا کیس سامنے آیا ہے کیونکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ملازمین سِول سرونٹس نہیں ہیں بلکہ پبلک سرونٹس ہیں۔ تاہم رولز کے مطابق نان سول سرونٹ کو سول سرونٹ کی آسامی پر تعینات نہیں کیا جا سکتا ہے۔سول سرونٹ ملازمین سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت تعینات ہوتے ہیں۔
ڈیپوٹیشن سے متعلق مختلف ادوار میں جاری احکامات کے مطابق متعلقہ قابلیت اور اہلیت والے سِول سرونٹ ملازمین کو ہی سِول سرونٹ کی پوسٹ پر تعینات کیا جا سکتا ہے۔ کریمینل پٹیشن 89 میں سپریم کورٹ 2013 کا فیصلہ بھی اس سے معتلق موجود ہے جس میں نان سِول سرونٹ کی سِول سرونٹ کی پوسٹ پر ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ اسی ہی فیصلے کی روشنی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے صوبوں کو مراسلے بھی ارسال کیے جس کو میمورنڈم 2014 کہا جاتا ہے۔
سعود خان گنڈاپور کسی بھی طور پر اس عہدے کے لیے اہل نہیں ہیں لیکن حکومت کے چہیتے ہونے کی وجہ سے ان کو عجیب و غریب طریقے سے ڈیپوٹیشن کا سہارا لے کر تعینات کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق ایک اہم سوال یہاں یہ بھی اٹھتا ہے کہ ایک کوارڈینیشن اینڈ پروٹوکول آفیسر کا ایسا کیا تجربہ ہے کہ انٹیلیجنس بیورو جیسے حساس ادارے کا سربراہ مقرر کر دیا جائے اور وہ بھی یونیفارم پوسٹ پر۔ ذرائع کے مطابق ڈیپوٹیشن سے متعلق واضح رولز نہ ہونے کی وجہ سے اس کو غلط طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے اس سے متعلق رولز وضع کرنے کی کوشش بھی کی تھی کیونکہ وہاں پر ڈیپوٹیشن کے کیسز زیادہ تھے لیکن اس کو کابینہ سے منظور نہیں کیا گیا ہے۔
سعود گنڈاپور کو محکمہ ایکسائز میں ڈیپوٹیشن پر لا کر انہیں نارکاٹکس ونگ کے انٹیلجینس اینڈ ٹیکسیشن بیورو کا انچارج تعینات کردیا گیا تاہم مذکورہ پوسٹ پر تعیناتی ایکسائز اہلکاروں کی ترقی کے ذریعے یا براہ راست پوسٹنگ کے ذریعے ہوسکتا ہے۔ رابطہ کرنے پر سعود خان گنڈاپور نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ان کی خدمات درکار تھیں جس پر انہوں نے ان کی تعیناتی کے لیے باقاعدہ ریکوزیشن ارسال کیا تھا۔ ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکاٹکس کنٹرول حلیم خان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کی ڈیپوٹیشن طریقہ کار کے تحت ہوئی ہوگی کیونکہ وہ نہایت اہم پوسٹ پر تعینات ہے، محکمہ اسٹیبلشمنٹ یا محکمہ ایکسائز دونوں نے ڈیپوٹیشن کے وقت رولز کو مدنظر رکھا ہوگا۔