مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) نے عدالتی اصلاحات پر اتفاق رائے کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی میزبانی میں ان کی رہائشگاہ جاتی عمر اء میں سیاسی قائدین کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں صدر مملکت آصف زرداری، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان شریک ہوئے۔ عشائیے میں شرکت کیلئے آنے والوں کا نوازشریف نے وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ پُرتپاک استقبال کیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھاکہ کہا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے پی پی پی سے ملےگی،پیپلزپارٹی سے مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیا تھا، نوازشریف نے عشائیے میں دعوت دی تھی، صدر زرداری بھی موجود تھے۔
انہوں نے اعلان کیاکہ عدلیہ سے متعلق اصلاحات پر اتفاق رائے کرلیا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم پر بھی مشاورت کریں گے، ابتدائی ترمیم کو مسترد کیا تھا ، اسے آج بھی مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ حکومتی پارٹیوں سے جےیوآئی نے مذاکرات کئے۔
اہم مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی تو ملک بھی بچےگا، آئین بھی بچےگا۔ اس موقع پرچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ مولانا فضل الرحمٰن کے شکرگزارہیں، پی پی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہوا تھا، آج تین جماعتوں پر اتفاق ہوا۔
آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی، فوری انصاف چاہتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کےبعدعوام کونظرآئے گا کہ آئین کےدفاع کے لئے کیا کرتے ہیں، مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر تین پارٹیوں کا اتفاق رائے ہوچکا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق آئندہ دنوں میں اتفاق ہوجائےگا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھاکہ کل اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کروں گا اور پی ٹی آئی قیادت کی رائے آئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے درمیان آئینی مسودے پر اتفاق ہوچکا ہے۔