لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کے الزام کے معاملے پر ایف آئی اے نے ڈس انفارمیشن کی تحقیقات کے لیے7 رکنی ٹیم بنادی۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق 7 رکنی انکوائری ٹیم کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر کر رہے ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق تحقیقات کا آغاز نجی کالج کے پرنسپل کی درخواست پرکیا گیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ ڈس انفارمیشن پھیلانےوالوں کی شناخت اور سزا دلوانےکے لیے تمام وسائل استعمال کیے جائیں گے۔
طالبہ کی پولیس کو تحریری بیان میں واقعے کی تردید
دوسری جانب مبینہ زیادتی کے واقعے سے منسوب طالبہ نے تحریری بیان میں واقعے کی تردید کرتے ہوئے من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریری بیان کے مطابق طالبہ 2 اکتوبر کو پیر میں چوٹ لگنے سے منہ کے بل گری تھی جس کے بعد دوائیوں سے افاقہ نہ ہونے اور سانس کی شدید تکلیف میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اسے نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔
تحریری بیان کے مطابق 11 اکتوبر کو ڈاکٹرز نے اسے ڈسچارج کرتے ہوئے 15 روزہ آرام کا مشورہ دیا تھا۔
تحریری بیان میں طالبہ نے درخواست کی کہ من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کو سخت سزا دی جائے، طالبہ کے والد نے بھی تحریری بیان میں زیادتی کے واقعے کی تردید کی ہے۔