سندھ ہائی کورٹ نے وکلاء کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی آئینی ترمیم مفروضے پر مبنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں وکلاء نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی جس کو سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ابھی آئینی ترمیم مفروضہ پر مبنی ہے ، عدالت نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے، اگر کوئی قابل اعتراض بات ہوئی تو وقت پر چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں درخواست غلام رحمان کورائی و دیگر وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی تھی اور درکواست پر
14 ستمبر کو وفاقی کابینہ نے آئین میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی ۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا آئیندہ پانچ سال میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
درخواست گزار نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ 15 ستمبر کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت نا ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جا سکا اورآئینی ترمیم کے معاملے پر پوری قوم کو اندھیرے میں رکھ کیا گیا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ترمیم کا مسودہ تاحال وفاقی کابینہ نے میں پیش نہیں کیا گیا ہے اور ترمیم کا مسودہ جو سوشل میڈیا پر موجود ہے اس میں بیشتر شقیں عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہیں ۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ وفاقی کابینہ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کرنے سے روکا جائے اوردرخواست میں آئینی ترمیم کا مسودہ پبلک کرکہ اس پر بحث کے لیے 60 دن کا وقت دیا جائے ۔
درخواست میں سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ،سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس اور سیکرٹری پارلیمنٹ ہاؤس کو فریق بنایا گیا تھا