پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ 25 اکتوبر کے بعد ملکی حالات میں بہتری کی کوئی امید نہیں۔
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کس نے اسٹبلشمنٹ کو یہ مشورہ دیا کہ آئینی ترمیم سے کنٹرول مضبوط ہوگا۔ اگر حکومت دو سال میں عمران خان کا متبادل تیار کر لیتی تو پارٹی کو ختم کیا جا سکتا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیاکہ حکومت کا منصوبہ ہے کہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا، اور سات ججز کو وزیراعظم مقرر کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد اور لاہور پولیس کی طرح عدلیہ کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے گا، جو کہ ایک غیر موزوں طریقہ ہے اور اس سے کسی بھی عزت دار شخص کا کام کرنے کا حوصلہ ٹوٹ جائے گا۔
فواد چودھری نے جے یو آئی کے ڈرافٹ کو تباہ کن قرار دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل ہر قانون کی اجازت دے گی، جس کے بعد وہ پارلیمنٹ میں پیش ہوگا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ سب کرنا ہے تو پارلیمنٹ کی کیا ضرورت ہے، اور کہا کہ اس طرح تو مولویوں کو ہی اختیارات دے دیے جائیں گے، جس سے طالبان کا نظام نافذ کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کو اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی کو خیبرپختونخوا منتقل کر لینا چاہیے، ورنہ انہیں اغوا کر لیا جائے گا۔ فواد چودھری نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار پورے نہیں ہیں، ورنہ کیوں فضل الرحمان کے پاس بار بار جاتے ہیں؟