(حسنین چودھری) لاہور پولیس نے صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے مختلف شہروں سے اغوا کیے گئے 29 لڑکوں کو کشمیر سے بازیاب کرانے کے مغوی گروہ کے سرغنہ سمیت 3 ملزمان گرفتار کرلیے۔
ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ لاہورعمران کشور نے بتایا کہ اغواکار گروہ کی قید سے 29 بچوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، اغواکار نوعمر لڑکوں کو لاہوراور دیگر شہروں سے ورغلاکرنوکری کا جھانسہ دیتے اوراچھی تنخواہ کا لالچ دیکر لڑکوں کو آزاد کشمیرلیجاتے تھے۔
ڈی آئی جی عمران کشورنے بتایا کہ اغواء کارگروہ لڑکوں سے پہاڑوں میں جبری مشقت کراتے اور جنسی زیادتی کرتے اوراگر کوئی لڑکا انکی بات نہ مانتا یا انکے چنگل سے بھاگنے کی کوشش نہ کرتا توملزمان اسکوبہیمانہ تشدد کا بھی نشانہ بناتے تھے۔
گرفتار ملزمان لڑکوں کو کیٹرنگ کےلیےاستعمال کرتے اور انکی روزانہ اجرت پندرہ سو سے دوہزار روپے وصول کرتے جبکہ اغواکار نوعمر لڑکوں کو مشقت کا معاوضہ بھی نہ دیتے بلکہ تشدد کے بعد کمروں میں بند کر دیتے تھے۔
ڈی آئی جی عمران کشور کے مطابق لڑکوں کو مزدوری کروانے کے بعد کمروں بند کردیتے اورباہر سکیورٹی گارڈزتعینات کردیتے تاکہ بچے بھاگ نہ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ بازیاب ہونے والے لڑکوں کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان ہیں جن کے ورثا کا پتا چلایا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق جنسی استحصال کا شکار بچوں کے میڈیکل بھی کروائے جارہے ہیں کچھ ایسے بچےبھی ہیں جنہیں متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بازیاب ہونے والے بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا جائے گا جبکہ ایسے بچے جن کے والدین کو ٹریس کرلیا گیا ہےانکو والدین کے حوالے کردیا جائے گا۔
عمران کشور کے مطابق گروہ کے ارکان شہر کے درباروں اور مارکیٹوں سے بچوں کو تلاش کرتےاور پھر انہیں روزانہ کی بنیاد پر دوہزار روپے اجرت دینے کا وعدہ کرکے کشمیر کےعلاقے کوٹلی میں لیجاتے جہاں انہیں ایک کمرے میں بند کردیتےتھے۔
آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی ٹیم نے گروہ کے سرغنہ عمران عرف کن پاٹا سمیت محمد ناصر اورعلی رضا کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے بچوں کو بازیاب کروایا۔
پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے مزید تفتیش جاری ہے۔
ڈی آئی جی عمران کشور نے کہا ہے کہ بچوں کی سمگلنگ کے حوالے سے ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا جائے گا اور ملزمان کے خلاف انسانی سمگلنگ کے قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
چند روز قبل داتا دربار کےعلاقے سےپولیس نے سات بچوں کو سرچ آپریشن کے دوران ایک سرائے سے بازیاب کروایا تھا جنہیں جنسی زیادتی کےلیے استعمال کرایا جارہا تھا۔ ملزمان بچوں سے جنسی زیادتی کرانے کے عوض پیسے بھی وصول کرتے تھے۔