ورلڈ بینک کے حکام نے کہا ہےکہ پاکستان کا پاور سیکٹر ملکی اقتصادی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کا باعث بناہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نےمعاشی استحکام کے لئے سیاسی اتفاق رائے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) پروگرام پرعمل ضروری قراردےدیا ہے ، عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ رواں سال پاکستان میں غربت کی شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک جانے کا امکان ہے ، 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی۔
ورلڈ بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ پاور سیکٹر ڈسٹری بیوشن اصلاحات رپورٹ 2024 جاری کر دی جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع ناکافی قرار د ے دئیے ، اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ سست معاشی ترقی رہی ہے۔ رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 2.8 فیصد ہے ۔
رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 0.6 فیصد ہے، مالی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال 25۔2024پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 2.8 فیصد ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنا اور پاور جنریشن میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان رہا۔
یہ بھی پڑھیں:ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کتنا بڑا اضافہ ہوا؟ اعداد و شمار جاری
ملک میں بجلی ترسیل اور تقسیم کا عمل بھی ناقص منصوبہ بندی کا شکار ر ہا ہے۔ عالمی بینک حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی بحران سے باہر آیا ہے، معاشی ترقی 2.5 فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے نے بھی ترقی کی ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے تاہم پاور سیکٹر کا گردشی قرض مسئلہ بنا ہوا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوئے ہیں۔