چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے سندھ ہائی کورٹ میں بتایا ہے کہ سندھ حکومت کی 18 لاکھ ایکڑ زمین سندھ حکومت کے نام پر بحال ہو چکی ہے اور سندھ حکومت اس زمین پر منگریوز لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ 18 لاکھ ایکڑ زمین سندھ حکومت کے نام پر بحال ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں رینجرز پولیس نہیں جاسکتی ہے وہاں فارسٹ کی فورس جاکر کیا کر سکتی ہے ، جنگلات لگانے کے حوالے سے عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ سے استفسار کیا کہ کسی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرنے کا کیا طریقہ کار ہے ، جس پر چیف سیکرٹری سندھ نے کہا کہ پالیسی بورڈ کسی بھی معاہدے کی منظوری دیتا ہے جس کی سربراہی وزیر اعلی سندھ کرتے ہیں اور مختلف اقسام کے معاہدے ہوتے ہیں کچھ کی بولی ہوتی ہے کچھ کی نہیں ۔ چیف سیکرٹری سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کیس میں عدالت نے انکوائری کا حکم دیا تھا اس پر 70 فیصد انکوائری ہوچکی ہے اورانکوائری مکمل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مزید مہلت دی جائے ۔
مزید پڑھیں: بلوچستان بار کونسل کا مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنیکا فیصلہ
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ سندھ حکومت نے جنگلات لگانے کےلیئے ایسی کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گیے ہیں جو اچھی شہرت نہیں رکھتی ہیں اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس اگر حقائق ہیں تو کمیٹی کے پاس جمع کروائیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 2011 میں کے پی کے نے بھی اسی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا جو ڈالر اور پاؤنڈ میں تھا ۔ جسٹس امجد علی سہو نے سوال اٹھایا کہ جنگلات لگانے کے لیے زمین ملنے کا طریقہ کار کا ہر آدمی کو پتہ ہونا چاہیے اور ٹھٹہ کی پوری زمین پر قبضہ ہو چکا ہے جن میں با اثر افراد اور ایم این یز بھی شامل ہیں ۔جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ محکمہ جنگلات کے پاس کوئی فورس نہیں ہے اس پر قانون سازی کا کہا تھا ؟
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں گرینڈ جرگہ کا آغاز
جس پر متعلقہ حکام نے کہا کہ فاریسٹ فورس کے لیے سمری تیار کرکے منظوری کے لیے بھیج دی ہے اوران کو مانیٹرنگ کے آلات اور ڈرون کیمرے وغیرہ ہونے چاہیں تاکہ مانیٹرنگ کرسکیں ۔جسٹس امجد سہو نے ریمارکس دیئے کہ کیا بااثر افراد یہ ایکٹ پاس ہونے دیں گے دو سال سے ہم کہے رہے فورس بنائی جائے ، جس پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ چھ ہفتوں کا مزید وقت درکار ہوگا فورس کے حوالے سے کہا ہے۔اس حوالے سے عدالت نے کہا کہ فریقین کا موقف سن لیا ہے حکم نامہ آج ہی جاری کیا جائے گا اورجتنے بھی قبضہ مافیا ہیں انکےنام شامل نہیں ہیں ان رپورٹس میں ۔اس حوالے سے عدالت نے کہا کہ کمیٹی اس حوالے سے کام کررہی ہے انکی رپورٹ آنے دیں ۔