اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ترمیم کی نئی حکمت عملی بنا لی، اب آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تشکیل دیا جائیگا، وفاقی حکومت نے آئینی ترامیم سے متعلق ایک بار پھر ہوم ورک مکمل کرلیا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس 18 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے مجوزہ آئینی ترامیم پر مشروط رضا مندی ظاہر کردی۔ روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت نے ایک بار پھر حکمت عملی تیار کرلی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پارلیمانی امور نے 18 اکتوبر کو اجلاسوں کی سمری تیار کرلی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس الگ الگ بلائے جائینگے، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اہم آئینی ترمیم لائی جائیں گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے مجوزہ آئینی ترامیم پر مشروط رضا مندی ظاہر کردی جبکہ سربراہ جے یو آئی کی تجویز ہے کہ آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تشکیل دیا جائے جو 5 یا 6 رکنی جج پر مشتمل ہو۔ فضل الرحمان کی تجاویز آئینی ترامیم کے مسودے میں شامل کیے جانے کا امکان ہے جبکہ جے یو آئی نے اپنا مجوزہ آئنی ترمیم کا مسودہ 80 فیصد تیار کرلیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے بھی رابطے جاری ہیں، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سینیٹ میں اختر مینگل کی جماعت کے دونوں ووٹ حکومت کو ملیں گے۔