امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایران کے جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی جوابی حملے کی سختی سے مخالفت کر دی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرا ئیل کے ساتھ بات چیت کریں گے کہ وہ کیا کرنے کا ارادہ ر کھتا ہے ۔ لیکن جی سیون ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ انہیں جواب دینے کا حق ہے۔
جو بائیڈن کا یہ تبصرہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر 180 سے زیادہ بیلسٹک میزائل فائر کرنے کے تناظر میں آیا ہے، جسے بائیڈن نے پہلے غیر موثر قرار دیا تھا ۔ یہ میزائل حملے حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے مبینہ طور پر اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قتل کے بعد ایران نے بدلے کیلئے کئے ۔ بائیڈن نے امریکہ کو ایسے کسی بھی منصوبے سے دور رہنے کی تاکید کی ۔
جب ان سے براہ راست پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت کریں گے، تو صدر نے جواب نا میں دیا۔ بائیڈن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایران کے خلاف اضافی پابندیاں پائپ لائن میں ہیں۔ ا نہوں نے مخصوص اقدامات کی وضاحت کیے بغیر کہا کہ ہم ایران پر مزید پابندیاں عائد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی نائب صدارتی مباحثے میں ٹم والز اور جے ڈی وینس کی آپس میں تکرار
دریں اثنا، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران کو اسرائیل پر میزائل حملے کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ ایران کے حملے اس سال دوسری بار ہوئے ہیں جب تہران نے براہ راست اسرائیل کو نشانہ بنایا ہے۔ منگل کے روز تقریباً 200 راکٹ اسرائیلی علاقے کی طرف داغے گئے ۔