خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے گزشتہ 10سالہ اقتدار میں صوبے کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں اورایشیائی ترقیاتی بینک کے پاس گروی رکھنے سے متعلق منصوبہ بندی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے گزشتہ 10سالہ اقتدار میں صوبے کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں اورایشیائی ترقیاتی بینک کے پاس گروی رکھنے کا منصوبہ بے نقاب ہو گیا ۔ 2013ء سے2021ء تک تحریک انصاف حکومت کی جانب سے ایشیائی ترقیاتی بنک سمیت دیگر مالیاتی اداروں کیساتھ ہونے والے معاہدوں کے مطابق 2030ء تک خیبر پختو نخوا 2ہزار555 ارب روپے قرضوں کے بوجھ تلے دب جائے گا۔اڑھائی ہزار ارب روپے قرض پر صوبائی حکومت 355 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرینگے جو ایک سال کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام بجٹ کے برابر ہے۔ محکمہ خزانہ دستاویزات کے مطابق اس وقت خیبر پختونخوا632 ارب روپے کا مقروض ہے اور دسمبر2024ء تک مزید93ارب روپے اضافہ کے بعد قرضوں کا حجم725ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ 2025ء میں مزید215 ارب روپے کا قرض لیا جائے گا جبکہ مالیاتی اداروں اور بینک کیساتھ ہونے والے معاہدوں کے مطابق سال2026ء میں 284ارب روپے کا قرض لیا جائے گا اور یوں 2026ء میں خیبر پختونخوا ایک ہزار224ارب روپے کا مقروض صوبہ بن جائے گا۔
مزید پڑھیں: ملک میں موبائل ٹیسٹنگ ٹیکنالوجی بارے قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے سوال اٹھا دیئے
دستاویزات کے مطابق 2027ء میں 353ارب اور سال2028ء میں 455ارب روپے قرض لینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس عرصہ کے دوران صوبہ مجموعی طور پر 2ہزار 32 ارب روپے کا مقروض ہوگا۔تحریک انصاف کی جانب سے قرض حاصل کرنے کیلئے ہونے والے معاہدوں کے مطابق اس کے اثرات2029ء اور 2030ء میں ہونگے۔ 2029ء میں 346ارب اور سال 2030ء میں 177ارب روپے قرض لینے کے بعدخیبر پختونخوا 2ہزار555ارب روپے قرضوں کے بوجھ تلے دب جائے گا۔ محکمہ خزانہ کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور بینک کیساتھ ہونے والے معاہدوں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی ساکھ کی وجہ سے قرضوں کا حجم اڑھائی ہزار روپے تک پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ 2023ء میں صوبائی حکومت کی جانب سے 19ارب روپے قرض واپس کیا گیا ہے جس میں 6ارب 36کروڑ 40لاکھ روپے سود کی مد میں ادا کئے گئے۔ رواں سال2024ء کے دوران 41ارب روپے قرض کی واپسی میں 15ارب روپے سود کی مد میں ادا کئے جائینگے۔
6ماہ میں کتنے ارب کا قرض لیا گیا؟
تحریک انصاف کے گزشتہ ادوار میں ہونے والے معاہدوں کے تناظر میں 6ماہ کے دوران صوبہ مزید 101 ارب 72کروڑ 50لاکھ روپے کا مقروض ہو گیا اور یوں خیبر پختونخوا 632ارب 44کروڑ80لاکھ روپے قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا۔خیبر پختونخوا میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے قرض کی محتاج بن گئی ہے۔ محکمہ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بنک سے سب سے زیادہ 310 ارب 90 کروڑ38لاکھ روپے کا قرض لیا ہے۔خیبر پختونخوا بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی (آئی ڈی اے) کے254ارب 81کروڑ21لاکھ روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے)سے27 ارب10کروڑ74لاکھ، فرانس کے ترقیاتی ایجنسی (اے ایف ڈی) سے26 ارب 58کروڑ98لاکھ، انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈویلپمنٹ (آئی ایف اے ڈی) سے ایک ارب98کروڑ86لاکھ، جرمنی سے 52 کروڑ 80 لاکھ، انٹرنیشنل بنک آف ری کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ (آئی بی آر ڈی)57کروڑ اورایشیا انفراسٹرکچر انوسمنٹ بینک(اے آئی آئی بی)سے9ارب 94 کروڑ 84لاکھ روپے کا قرض لیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: سوات حملہ، وفاقی حکومت نے سفارتکاروں کی آمد بارے اطلاع نہیں دی: بیرسٹر سیف کا انکشاف
دستاویزات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بنک سمیت دیگر اداروں سے سب سے زیادہ قرض محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکشن کیلئے لیا جا چکا ہے جو215ارب55کروڑ20 لاکھ روپے ہے۔ معاشی ترقی کیلئے88 ارب15 کروڑ 30لاکھ، صحت اور تعلیم کیلئے 63 ارب 10کروڑ، علاقائی ترقی کیلئے26ارب 80کروڑ 60لاکھ، آبپاشی کیلئے38ارب57کروڑ30لاکھ، زراعت کیلئے30ارب 36کروڑ80لاکھ، خزانہ کیلئے25 ارب 75 کروڑ80 لاکھ،پانی اور شہری انفراسٹرکچر کیلئے24ارب 54کروڑ 70لاکھ، تعلیم کیلئے 13 ارب10 کروڑ 70 لاکھ، سیاحت کیلئے 11ارب 6 کروڑ80لاکھ، سوشل ویلفئیر کیلئے5ارب39کروڑ70لاکھ، ماحولیات کیلئے4 ارب48 کروڑ20لاکھ، صحت کیلئے 15 ارب 36 کروڑ 40لاکھ، محکمہ صنعت کیلئے 37کروڑ 60 لاکھ، شہری اور علاقائی ترقی کیلئے6کروڑ70لاکھ، جنگلات کیلئے ایک کروڑ40لاکھ روپے کا قرض لیا جا چکا ہے۔