سینئر اینکر و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ بھی گیا تو اس پر درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران منیب فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی طور سب پر لازم ہے کہ اس کی پابندی کی جائے لیکن الیکشن کمیشن کے پاس دو بڑی وجوہات ہیں ، ایک وجہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ قانون کے اندر تبدیلی کر لی گئی ہے لہذا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ قابل عمل نہیں رہا ۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین سے متصادم قرار، مخصوص نشستوں کیس پر اکثریتی ججوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
دوسرا الیکشن کمیشن کا اپنا موقف ہے ہم نے 39 ممبران کو پاکستان تحریک انصاف کے رکن کے طور پر نوٹیفائی کر دیا تھا لیکن جو 41 ممبران ہیں ان کے حوالے سے ہمیں تشویش ہے کہ ان کی تصدیق کون کرے گا؟۔
ماہر قانون دان نے مزید کہا کہ جسٹس صاحب پوچھ رہے ہیں کہ وہ کیسے ان چیمبر ہیئرنگ ہو گئی الیکشن کمیشن کا کام کلریکل تھا ، انہوں نے صرف ایک لیٹر کے اوپر لکھنا تھا کہ یہ ممبران بھی تحریک انصاف کے ہیں اگر انہوں نے اپنے تمام کاغذات سپریم کورٹ کو جمع کرا دیے ہیں ۔