جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا کچھ مسودہ میرے سامنے ہے، میں مسودے کو ٹھیک نہیں سمجھتا، 2024ء میں ملک میں الیکشن نہیں ہوئے بلکہ دھاندلی ہوئی ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میںسربراہ (جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان کا ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں سیاسی استحکام ہے اور نہ ہی ہم معاشی طور پرمستحکم ہیں، دوست ممالک کو پاکستان کی معیشت پر تشویش ہے، دوست ممالک سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کو کیسے بچایا جائے، ان کا کہنا تھا کہ آئین پر عمل نہیں ہو گا تو ہم عدم استحکام کا شکار رہیں گے۔
مولانافضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وقت کیساتھ تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے، کسی بھی تبدیلی پر سیاسی مفاد نظر نہیں آنا چاہیے، آپ کسی کوخوبصورت الفاظ کےساتھ دھوکا نہیں دے سکتے ہیں، ملک میں الیکشن نہیں ہوئے،دھاندلی ہوئی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کاہدف ہےکہ ملک کی ایکسپورٹ میں اضافہ کیاجائے، ملک میں بے چینی کی کیفیت ہے، میں آئینی ترمیم کے مسودے کو ٹھیک نہیں سمجھتا۔
عوام نےآئینی ترمیم کا مسودہ نہیں پڑھا، عوام بھی مسودے کوٹھیک نہیں سمجھتے۔ مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم ان چیزوں میں تبدیلیاں دیکھنا چاہتے ہیں، تبدیلیاں لائیں لیکن سیاسی مفاد کے لئے نہیں، ہمیں لوگوں میں اعتماد پیدا کرنا ہے، ملک اور قوم کی ضرورت کو سمجھیں، ذاتی مفاد کے لئے کام نہ کریں، مسئلے کا مستقل حل چاہتے ہیں، آج ہم نے ایک موقف اختیار کیا ہے مسودہ غلط ہے۔
ملک میں منصفانہ انتخابات نہیں ہوں گے تو یہ حالات پیدا ہو ں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومتیں کیسےبنیں،وقت کے ساتھ سب کچھ سامنے آ جائے گا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کےپی کے اوربلوچستان کےحالات خراب ہیں،ریاست کو طاقتور ہونا چاہیے ۔ پیپلزپارٹی اور ہمارے درمیان طے ہوا ہے کہ ایک آئینی مسودہ وہ بنائے ایک ہم بنائیں گے،پھر جو طے پائے گااس پر عمل کریں گے۔